اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ نے فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم، فلسطینیوں کے قتل عام اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کومنظم ریاستی دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے صہیونی ریاست کے مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جدہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں روز مرہ کی بنیاد پر جاری فلسطینیوں کا قتل عام، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کو او آئی سی تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
بیان میں اسرائیلی مظالم، نہتے فلسطینیوں کے قتل عام اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک طے شدہ پالیسی اور منظم حکمت عملی کے تحت فلسطین کے مقدس مقامات کی بے حرمتی اور نہتے فلسطینیوں کا خون بہا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں پر نسل پرستانہ اور ظالمانہ پالیسیاں مسلط کر کے بین الاقوامی قوانین اور عالمی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی نسل پرستی اور مذہبی دہشت گردی کا نوٹس لے۔
بیان میں عالمی برادری کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی کو بزدلانہ سوچ کا مظہر قرار دیتے ہوئے خاموشی پر مبنی پالیسی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ او آئی سی کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک منظم اور طے شدہ پالیسی کے تحت فلسطینیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ پالیسیاں نافذ کر کے ان کے بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں۔
بیان میں امریکا، یورپی یونی، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار کی جانب سے جاری کردہ اس بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی جس میں اسرائیلی مظالم کو نظرا نداز کرتے ہوئے معصوم اور نہتے فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کو دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے دو سال میں 2420 فلسطینیوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کیا ہے مگر گروپ چار کو فلسطینیوں کا خون دکھائی نہیں دیتا۔