رام اللہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ نے کہا ہےکہ غزہ کے ہسپتال کام جاری رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ خاص طور پر ہسپتالوں کے زیادہ تر طبی مراکز پر سرائیلی بمباری کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
فرسخ نے اتوار کے روز زور دیا کہ "فلسطینی ہلال احمر کی بہت سی گاڑیاں ایندھن کی قلت کی وجہ سے گراؤنڈ کر دی گئی ہیں، جس سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کو انسانی خدمات کی فراہمی پر منفی اثر پڑ رہا ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ صورتحال انسانی اور طبی سطح پر تیزی سے تباہ کن ہوتی جا رہی ہے۔ پینے کے پانی کی شدید قلت ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نے غزہ میں شہریوں جان بچانے کے لیے کام جاری رکھنے پر زور دیا۔ سول ڈیفنس اور فلسطینی ہلال احمر کے طبی عملے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قابض فوج نے انہیں جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں اپنا انسانی فریضہ سرانجام دیتے ہوئے نشانہ بنایا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اس جرم میں ملوث تمام افراد کا احتساب کیا جائے اور فوری طور پر آزاد بین الاقوامی تحقیقات شروع کی جائیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے انڈر سیکرٹری یوسف ابو الریش نے قائم مقام انسانی ہمدردی کی کوآرڈینیٹر سوزانا تاکلچ سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں صحت اور انسانی صورتحال خطرناک اور تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے۔
ابو الریش نے وضاحت کی کہ 59 فی صد ضروری ادویات اور 37 فی صد طبی سامان اس وقت دستیاب نہیں ہیں۔ کراسنگ کی مسلسل بندش سے سینکڑوں مریضوں اور زخمیوں کی صحت خراب ہو رہی ہے۔
سات اکتوبر 2023ء سے قابض فوج امریکہ اور یورپی ملکوں کی مدد سے محصور غزہ کی فلسطینی پٹی میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں 11،000 سے زائد لاپتہ افراد کے علاوہ 165,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔