’’آہ‘‘ بھرنا انسان کی فطرت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ عمومی خیال یہ ہے کہ انسان آہ یا تو غم، دکھ اور پریشانی کے وقت بھرتا ہے یا کسی مشکل کے گذر جانے کے بعد آہ بھرتا ہے۔ مگر ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ آہ دراصل پھیپھڑوں کی کارکردگی کو معمول پر برقرار رکھنے کا ایک فطری عمل ہے جس انسان نہ چاہتے ہوئے بھی اسے جاری رکھتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر انسان اوسطاً ہر پانچ منٹ میں ایک بار اور گھنٹے میں 12 مرتبہ آہ بھرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آہ بھرنے کا عمل سانس لینے کے عمل کا حصہ ہے جو انسانی نظام تنفیس اور پھیپھڑوں کی کاکردگی کو معمول پر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
اعصابی امور کے سائنسدان جیک فلیڈمن کا کہنا ہے کہ ’جب انسان تھک جاتا ہے تو اس کے پھیھپڑوں کی کار کردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ داخل ہوتی ہے۔ آہ لینے کے عمل کے دوران کئی گنا اضافی ہوا ہم اپنے پھیپھڑوں تک پہنچاتے ہیں۔ ہوا کو پھیپھڑوں کی گہرائی تک پہنچانے کا واحد ذریعہ ہے۔