مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں وحشیانہ جنگ کا دائرہ آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں نیتن یاہو نے کہاکہ "فوجی اور سیاسی دباؤ ایک ساتھ جاری رہنے سےاسرائیلی قیدیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے‘۔
عبرانی اخباریدیعوت احرونوت کے مطابق نیتن یاہو سینئر اسرائیلی تجزیہ کاروں اور قیدیوں کے اہل خانہ کو تنقید نشانہ بنا رہے ہیں جنہوں نے خبردار کیا ہے کہ فوجی دباؤ غزہ میں قیدیوں کو مار ڈالے گا۔ وہ اسے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ناقدین نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ذاتی سیاسی اہداف حاصل کر رہا ہے۔
نیتن یاہو نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں جانے سے انکار کر دیا اور 18 مارچ کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس پر امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف کی پیش کردہ تجویز کو مسترد کرنے کا الزام لگانے کے بعد غزہ پر جنگ دوبارہ شروع کر دی۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے معاہدے کو تبدیل کیا اور حماس کو غیر مسلح کرنے اور اس کے رہنماؤں کو غزہ سے نکالنے کی بات کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
قابض حکام کا اندازہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں 59 اسرائیلی قیدی ہیں جن میں سے 24 اب بھی زندہ ہیں۔ دریں اثنا فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، 9,500 سے زیادہ فلسطینی اس کی جیلوں میں قید ہیں جنہیں تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا دانستہ طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
قبل ازیں غزہ کی پٹی میں حماس کے رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا تھا کہ حماس نے مصر اور قطر کی طرف سے موصول ہونے والی ایک تجویز پر اتفاق کیا ہے۔
ہفتہ کی شام ایک پریس کانفرنس میں الحیہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ سے کسی قسم کی نقل مکانی یا ملک بدری نہیں ہوگی۔ مزاحمت کے ہتھیار ایک سرخ لکیر ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ میں تباہی کی وحشیانہ جنگ کا سامنا ہے جبکہ مغربی کنارے اور القدس کے باشندوں کو بے گھر ہونے کا سامنا ہے۔