غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کے تیس مارچ کو 49 ویں ’یوم الارض‘ کے موقعے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اپنے پیغام میں باور کرایا ہے کہ فلسطینی قوم تاریخی فلسطینی سرزمین سے کسی سازشی منصوبے سے نہیں نکلے گی۔
حماس نے کہا کہ ہماری پوری سرزمین کا ایک ایک ذرہ پوری قوم کے لیے قیمتی ہے۔ اس کے ایک انچ پر قبضے کی کوئی خودمختاری یا قانونی حیثیت نہیں ہے، جس کے مرکز میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ ہے۔
حماس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ لافانی ارض فلسطین کے دن کی 49 ویں سالگرہ نسل کشی، جبری نقل مکانی، نسلی تطہیر ، آبادکاری اور جبری الحاق کے جرائم کے سائے میں غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہماری عوام کے خلاف فاشسٹ قابض حکومت کی طرف سے جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔اس سے ہمارے پختہ یقین کی تجدید ہوتی ہے کہ ہماری سرزمین اور مقدس مقامات کے دفاع، ہمارے جائز حقوق کو غصب کرنے اور قابض دشمن کے تمام جارحانہ منصوبوں کو ناکام بنانے کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔
فلسطین کے اندر اور باہر ہماری قوم نے اس عظیم دن کو نہ صرف یاد کیا بلکہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ جب 1948 میں مقبوضہ اندرون فلسطین کے مثلث، الجلیل اور النقب میں ہمارے عوام 30 مارچ 1976 کو قبضے کے بے گھر کرنے اور جلاوطنی کے منصوبوں کے جواب میں اٹھ کھڑ ے ہوئے۔یہ دن اس کے بعد ایک متاثر کن نمونہ بنا ہواہے جس سے ثابت قدمی، استقامت اور مزاحمت کے جذبے کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس کے شعلے کو روحوں میں زندہ رکھنے، اسے جامع آزادی اور مکمل خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر بجھایا جائے گا جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
حماس نے کہاکہ فلسطین کی بابرکت سرزمین جس نے بہادری اور قربانیوں کی شاندار تاریخ رقم کی اور جس میں ہماری قوم کے شہداء کی روحیں ایک دوسرے سے گلے ملیں اور ہماری طویل جدوجہد کے دوران ان کا پاکیزہ خون گرا۔ اس کے دفاع کے خدوخال طوفان الااقصیٰ کی جنگ میں مضبوط ہو گئے۔ اس کے دشمنوں اور اس کے قومی مقاصد کو ختم کرنے کے لیے سازشیں کی گئیں مگر ہر سازش ناکام ہوئی۔ حق واپسی فلسطینی قوم سے چھیننے کے لیے دشمن اور اس کے سرپرستوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر فلسطینی عوام اپنی سرزمین سے جڑے رہے اور جڑے رہیں گے۔ فلسطینی قوم ارض فلسطین پر غاصبانہ صہیونی قبضے کےخاتمے ہرطرح کی قربانی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ القدس شہر اور مسجد اقصیٰ ہماری بابرکت تاریخی سرزمین کا تاج ہیں اور قابض ریاست کو ان کے کسی حصے پر کوئی حاکمیت یا قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔ وہ فلسطینی تھے اور رہیں گے، اور ہم ہر طرح سے ان کی حفاظت اور دفاع کریں گے، چاہے قربانیاں کیوں نہ دیں۔
فلسطین میں ’یوم الارض‘ کے حوالے سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک سب سے پرتشدد تحریک ہے جو سنہ 1948ءمیں فلسطین پر اسرائیلی تسلط جمائے جانے کےبعد فلسطین کی عرب اقلیت کی طرف سے قابض ریاست کے خلاف سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جاتا ہے۔
دوسری طرف فلسطین بھر میں’یوم الارض‘ کو قابض دشمن کے خلاف جاری جدو جہد اور فلسطینی سرزمین کی چوری روکنے کی کوششوں کے حوالے سے اہم سنگ میل قرار دیا گیا۔
یوں 30 مارچ 1976ء سے آج تک اندرون اور بیرون ملک مقیم فلسطینی پورے قومی جذبے کے ساتھ یہ دن مناتے ہیں۔ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دوسرے ممالک کے باشندے بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ سب مل کریوم الارض کو اپنی سرزمین کے حصول اور حق واپسی کے عزم کی تجدید کے طورپر مناتے ہیں۔