اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف اور شاہ فیصل اسلامک ریسرچ سینٹرکے چیئرمین شہزادہ ترکی الفیصل کے اس بیان پر سخت احتجاج کیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور حماس کے خلاف توہین آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے انہیں ایرانی پروردہ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزداہ ترکی الفیصل نے پیرس میں ایرانی اپوزیشن کی نمائندہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں پر کڑی تنقید کی تھی اورانہیں ایرانی پروردہ قرار دیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں شہزادہ ترکی الفیصل کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کے بیان کو اسرائیل کی خدمت اور صہیونی ریاست کے جرائم کو جواز فراہم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ الفیصل کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے خلاف جو بیان بازی اور جھوٹ اور افتراء پردازی کی گئی ہے اس کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی ان کی باتوں میں کوئی صداقت ہے۔ اس طرح کے متنازع بیانات فلسطینیوں کی نہیں بلکہ غاصب اسرائیل کی خدمت اور صہیونی ریاست کے جرائم کی پردہ پوشی کے مترادف ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی قوتیں اور حماس غاصب اسرائیل کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ ہمارا بیرون ملک کوئی ایجنڈا نہیں۔ ہمارا مقصد فلسطین کو صہیونی پنچوں سے آزاد کرانا ہے۔ اس کے علاوہ حماس اعتدال پسند اسلامی تعلیمات کی پرچارک ہے اور تمام اسلامی ممالک اور مسلمان قوتوں کو مسئلہ فلسطین کی بنیاد پر ایک فورم پر متحد کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ایسے میں کسی سعودی عہدیدار کی طرف سے متنازع بیان بازی تشویش کا باعث ہے۔