چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی حملے کے بعد رفح میں طبی عملے سے رابطہ بدستور منقطع ہے:فلسطینی ہلال احمر

پیر 24-مارچ-2025

رفح – مرکزاطلاعات فلسطین

قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل دوسرے روز بھی غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع رفح میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی، وزارت صحت اور شہری دفاع کی طبی ٹیموں کا محاصرہ جاری رکھا اور علاقے میں زخمیوں کو ہنگامی طبی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (PRCS) نے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح کے علاقے حشاشین میں اپنے انسانی مشن کے دوران اپنی چار ایمبولینسوں اور عملے کے 10 ارکان کو نشانہ بنانے اور محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اس کا عملے سے تمام تر رابطہ مسلسل منقطع ہو گیا ہے اور ان کے انجام کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

ایک بیان میں ایسوسی ایشن نے اپنے اراکین کی حفاظت کے لیے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قابض حکام کو ان کے انجام کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا، خاص طور پر جب قابض حکام کی جانب سے امدادی ٹیموں کو جائے وقوعہ تک پہنچنے کی اجازت دینے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی کی تمام کوششوں کو مسترد کر دیا گیا۔

ایسوسی ایشن کے مطابق علاقے میں زخمیوں کو لے جانے کے لیے جانے والی ایک ایمبولینس قابض فورسز کی شدید گولہ باری کی زد میں آگئی جس سے اس کا عملہ زخمی ہوگیا۔ بعد ازاں زخمیوں کو نکالنے کے لیے مزید تین ایمبولینسیں روانہ کی گئیں تاہم قابض فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا اور وہاں موجود عملے کے تمام ارکان سے رابطہ منقطع کر دیا۔

اس کے بعد کی پیشرفت میں قابض فوج نے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے شدید مار پیٹ کے بعد کل شام حراست میں لیے گئے عملے کے ایک رکن کو رہا کردیا۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے تصدیق کی کہ طبی عملے کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیل پر ہلال احمر کے نشان والے ایمبولینسوں اور طبی عملے کو مسلسل نشانہ بنانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی سنگین پامالی قرار دیا۔

ایسوسی ایشن کے مطابق جارحیت کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں اس کے عملے شہداء کی تعداد 19 تک پہنچ گئی ہے جو انسانی ہمدردی کا فریضہ ادا کرتے ہوئے قابض کے ہاتھوں مارے گئے۔

مختصر لنک:

کاپی