غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کی سہ پہر شمالی غزہ میں زمینی کارروائی شروع کی۔یہ زمین جارحیت ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب دوسری جانب قابض فوج پوری پٹی میں فضائی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔دریں اثنا قابض فوج پٹی کے شمال اور جنوب کے درمیان بفر زون کو وسعت دے رہی ہے جس میں مرکزی نیٹزارم کے محور کے ساتھ اپنی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
قابض فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 252ویں ڈویژن نے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیا کے علاقے میں ساحلی محور پر "زمینی آپریشن” شروع کر دیا ہے۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکی-مصری-قطری کمیٹی نیٹزاریم کے محور سے نکل گئی ہے۔ انخلا کی تفصیلات اور حالات کے بارے میں ثالثوں کی طرف سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
قابض فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ گولانی بریگیڈ کے دستے جنوبی علاقے میں تعینات ہوں گے اور غزہ کی پٹی کے اندر آپریشن کے لیے تیار ہوں گے۔
قابض اسرائیلی فوج نے آج صبح اعلان کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب کے درمیان بفر زون کو بڑھا رہی ہے، جس کا مقصد سیکیورٹی کنٹرول کو مضبوط کرنا ہے۔ نتیجتاً وہ صلاح الدین روڈ پر شمال اور جنوب کے درمیان نقل و حرکت پر پابندی لگا رہی ہے۔
نو فروری کو اسرائیلی قابض فوج نے قطری، مصری اور امریکی ثالثی کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے نیٹزارم کے محور سے فوج مکمل طور پر نکال لی تھی۔
میدانی ذرائع اور عینی شاہدین نے اس وقت اطلاع دی تھی کہ قابض فوج غزہ کی پٹی کے اندر سے 44 سے 700 میٹر کے فاصلے پر محور کے مشرقی علاقوں میں اپنی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
والا نیوز ویب سائٹ نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ غزہ کی پٹی پر زمینی فوجی جارحیت کے اس مرحلے کا مقصد حماس کو مذاکرات کی طرف دھکیلنا ہے نہ کہ کھیل کے اصولوں کو توڑنا ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق غزہ کی پٹی پر گذشتہ نصف شب سے دوپہر تک جاری حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 95 ہو گئی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان خلیل الدقران نے جمعرات کو انادولو ایجنسی کو بتایا کہ "گزشتہ منگل کی صبح سے ہی 710 شہید اور 900 سے زیادہ زخمی اس پٹی کے ہسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں۔”