چهارشنبه 30/آوریل/2025

صوتی خرابی دور کرنے کے لیے مفید مشورے

ہفتہ 16-جولائی-2016

بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسان کی آوازمیں بھی تبدیلی آتی۔ ایسا کیوں ہوتا ہے اور اس کے کیا اسباب ہیں؟ نیز آواز کو کیسے معمول کے مطابق رکھا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے جرمنی کے ماہرین نے چند مفید مشورے دیے ہیں جو بڑھاپے میں پہنچے افراد کے لیے مفید ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ انسانی گلے کے ریشے اور جھلی سخت ہوجاتے اور گلے کا اندرونی حصہ اکڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں آواز میں اتار و چڑھاؤ اور ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔

جرمنی کے گلے، ناک اور کان کے امراض کے ماہر ڈاکٹر راینر بیک کا کہنا ہے کہ آواز مسلسل تین ہفتے تک خراب ہوجائے تو ڈاکٹر سے لازمی رجوع کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ لیرنکس کے پاس جھلی کی تہوں میں سختی اور اکڑ نہ صرف آواز کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں گلے کے اندرونی حصے میں ورم پیدا ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

جرمنی کے ایک دوسرے ڈاکٹر میشائل دیگ کا کہنا ہے کہ بڑھاپے کی عمرمیں آواز کابدل جانا فطری امر ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب گلے کے اندرنی نسیں اکڑ جائیں اور گلا سخت ہوجائے۔

آواز کی خرابی اور اس کا حل

ماریا بریکاھوس لوکشی نامی ایک جرمن ڈاکٹر کہتی ہیں کہ آواز کو بہتر اور معمول پر رکھنے کے لیے صوتی ورزش اور زور زور سے سانس لینے کی مسلسل مشق ضروری ہے۔ بڑھاپے میں جب انسانی نطق اور الفاظ کی ادائیگی متاثر ہوجاتی ہے تو اس کے لیے  صوتی ورزش لازمی ہونی چاہیے۔ ورزش ہی صوتی اتارو چڑھاؤ کو معمول پر رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر بیک کہتے ہیں کہ بڑھاپے کی عمرمیں جب آواز خراب ہونے لگے تو گنگنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے آواز بہتر ہوجائے گی۔

جرمن ڈسپنسر اورسولا زللیبرگ کہتی ہیں کہ آواز کی مسلسل مشق اور زور سے سانس لینے سے آواز کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آواز کو معمول پررکھنے کے لیے سیگریٹ اور شراب نوشی سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ نیکوٹین اور الکحل دونوں آواز کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی