غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیلی ریاست نے امریکی اور مغربی ممالک کی مدد اور سرپرستی سے غزہ کی پٹی میں بچوں کے خلاف ایک نیا ہولناک قتل عام کیا. منگل کے روز شہریوں کے گھروں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے والے پرتشدد اور خونی حملوں کے نتیجے میں 174 معصوم فلسطینی بچ شہید کردیے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ فیلڈ رپورٹس کے مطابق قابض فوج نے گنجان آباد محلوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی جارحیت اور توپ خانے سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قتل عام ہوا جس نے پورے خاندانوں کو نشانہ بنایا اور بچوں کی لاشوں کو ان کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں ٹکڑوں میں بدل دیا۔
غزہ میں گورنمنٹ میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل ثوابطہ نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے منگل کی صبح سے لے کر اب تک غزہ کی پٹی میں معصوم شہریوں کے گھروں پر شدید فضائی بمباری کی ہے، جس میں 400 سے زائد شہیدوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔یہ وہ تعداد ہے جو ہسپتالوں میں پہنچائی گئی ہے۔ جب کہ بڑی تعداد میں شہداء اور زخمی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اس وحشیانہ جارحیت کے دوران قابض فوج نے 174 بچوں، 89 خواتین ، 32 بزرگوں اور 109 نوجوانوں کو شہید کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ (بچوں، خواتین اور بوڑھوں) کی کیٹیگریز سے ہسپتالوں میں پہنچنے والے شہید متاثرین کی تعداد کل شہداء کی کل تعداد کے 73 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ میں عینی شاہدین نے بتایا کہ”کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے کیونکہ بھاری اسرائیلی بمباری نے بے گھر افراد کے کئی کیمپوں کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کی ماؤں کے رہنے والے سکولوں کو بھی نشانہ بنایا۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے تصدیق کی کہ متاثرین کے اعداد و شمار کے تجزیے کی بنیاد پر ایک سے زیادہ معاملات میں۔ اس جارحیت میں بعض پورے پورے خاندان شہید کردیے ہیں۔
ایک پریس ریلیز میں فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس (PCHR) نے اس بات پر زور دیا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی، ایک منظم جنگی جرم خاص طور پر بچوں کو نشانہ بنانے کی ایک منظم نسل کشی ہے۔