چهارشنبه 30/آوریل/2025

فوجی کاروائی اسرائیلی قیدیوں کی زندہ واپسی کے بجائے ان کے تابوت واپس کرے گی:حماس

منگل 18-مارچ-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے زور دے کر کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ پر جارحیت دوبارہ شروع کرنے کا مطلب اسرائیلی قیدیوں کی قربانی دینا ہو گا، جنہیں وہ اس وقت تک بازیاب نہیں کرے گی جب تک کہ جنگ بند نہیں ہو جاتی۔

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک رکن عزت الرشق نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کا جنگ دوبارہ شروع کرکے درپیش اندرونی بحرانوں سے بچنے کی ناکام کوشش ہے۔

الراشق نے منگل کے روز اخباری بیانات میں زور دیا کہ جارحیت کے فیصلے کا مطلب قابض ریاست کے قیدیوں کی قربانی دینا اور ان کے خلاف سزائے موت جاری کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ثالثی کو نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کو تبدیل کرنے اور غزہ اور خطے کی صورتحال کو مزید خراب کرنے کی ذمہ داری سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھانا چاہیے۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا کہ حماس معاہدے کے مراحل کو مکمل کرنے کی خواہشمند تھی اور اب بھی ہے، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ذاتی مفادات اور ان کے بحرانوں سے بچنے کی خواہش نے معاہدے کو نقصان پہنچایا ہے”۔

القانوع نے منگل کے روز العربی الجدید کو ایک بیان میں مزید کہا کہ تمام ثالث نیتن یاہو کے تاخیری ہتھکنڈوں اور معاہدے سے انحراف کے باوجود حماس کے معاہدے کی شرائط سے وابستگی سے واقف ہیں۔

مذاکرات میں حماس کی پوزیشن پر فوجی کشیدگی کے اثرات کے بارے میں القانوع نے زور دیا کہ فوجی آپشن قیدیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے میں ناکام رہا ہے، اور دشمن کے پاس جنگ بند کرنے اور جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

قابض اسرائیل منگل کی صبح سویرے غزہ کی پٹی پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، جس میں 420 سے زائد فلسطینی شہید اور سرکاری اہلکاروں سمیت سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی