غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
انسانی حقوق کی تنظیم یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی اسرائیل کے جرائم پر خاموشی، بے حسی اور بے عملی اسے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کو بڑھانے کے لیے نیا حوصلہ دیتی ہے۔
آبزرویٹری نے منگل کو ایک بیان میں مزید کہا کہ "بین الاقوامی بے عملی صرف ایک شرمناک ناکامی نہیں بلکہ اسرائیل کے لیے فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کی طرف لوٹ کر نسل کشی کے جرم میں اضافہ کرنے کا ایک حقیقی مینڈیٹ "۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بڑے پیمانے پر قتل عام، جبری فاقہ کشی، جان بوجھ کر بقا کے لیے بنیادی ضروریات سے محرومی اور غزہ میں بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی کو "کسی بھی حالت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا”۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ منگل کی صبح سے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے پانچ گورنریوں پر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شہریوں کے گھروں، بے گھر افراد کی پناہ گاہوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان فضائی حملوں کے نتیجے میں چار سو سے زاiئد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
آبزرویٹری نے کہا کہ قابض فوج کے حملے جان بوجھ کر بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کا واضح عزم کا اظہار ہیں۔ جس میں پورے خاندانوں کی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ اس نے اس بات پر زور دیا کہ قابض فوج کی جانب سے ان جرائم کو فوجی ضروریات کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں "نسل کشی کے جرم کو چھپانے کے لیے دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہیں”۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کیے جانے والے جرائم آج غزہ کی پٹی کے ساتھ گزرگاہوں کو بند کرنے اور علاقے پر ناکہ بندی کرنے کے دو ہفتے بعد سامنے آئے ہیں۔ غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے۔اب ہسپتالوں کے نظام اور صحت کی سہولیات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔
انہوں نے تمام متعلقہ ممالک اور اداروں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں اپنی تمام فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے پر مجبور کرنے کے لیے ہر ممکن دباؤ ڈالیں۔