چهارشنبه 30/آوریل/2025

عرب ممالک، یورپی یونین ، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری بند کرنے کا مطالبہ

منگل 18-مارچ-2025

لندن – مرکزاطلاعات فلسطین

عرب اور یورپی ممالک نے قابض اسرائیلی ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیت روکے اور جنگ بندی کے معاہدے پر واپس آجائے کیونکہ نئی جنگ کے انسانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جس کے نتیجے میں اب تک 420 افراد شہید اور 530 زخمی ہو چکے ہیں۔

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مصری وزارت خارجہ نے تمام اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو مسترد کردیا۔ مصری حکومت نے واضح کیا کہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد خطے میں کشیدگی کو دوبارہ بڑھانا اور حالات کو پرسکون کرنے اور استحکام کی بحالی کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری طور پر مداخلت کرے، تاکہ خطے کو دوبارہ تشدد اور جوابی تشدد کی طرف جانے سے روکا جا سکے۔

بیلجیئم نے بھی غزہ پر دوبارہ بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اس کے "سنگین” انسانی اثرات کا انتباہ دیا۔

بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسم پریوسٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں زور دیا کہ فلسطینی شہریوں کو انسانی امداد پر پابندی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے جس سے تعمیر نو اور سب کے لیے امن کی راہ ہموار ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ عرب ممالک نے یورپی یونین کے تعاون سے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔

ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ نے کہا کہ غزہ میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک "ڈراؤنا خواب” ہے۔ انہوں نے "فوری طور پر لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ جنگ بندی معاہدے کے تسلسل پر مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکیں۔”

ترک وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا کہ غزہ پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کی پالیسی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہاکہ "اسرائیل کے لیے خطے میں تشدد کو واپس لانا ناقابل قبول ہے۔ عالمی برادری کو اس نقطہ نظر کا مقابلہ کرنا چاہیے”۔

چینی وزارت خارجہ نے غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فریقین جنگ بندی پر عمل درآمد جاری رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

سویڈن کے وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی پر عمل کرنا، امداد کی رسائی کو یقینی بنانا اور لڑائی کا مستقل خاتمہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں سمیت اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے ساتھ لڑائی دوبارہ شروع کرنا خطرناک ہے۔انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر مذاکرات میں آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کریں۔

برطانوی حکومت نے بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت رکنے کا مطالبہ کیا۔

سوئس وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کی فوری واپسی، تمام قیدیوں کی رہائی، امداد کی بلا تعطل ترسیل اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔

جبکہ آسٹریلوی وزیر اعظم نے تمام فریقین سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پٹی کی آبادی پہلے ہی بے پناہ مصائب کا سامنا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ صبح کے وقت غزہ کی پٹی پر پرتشدد اسرائیلی بمباری میں بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکت کے ہولناک مناظر سامنے آئے۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا، مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار مہند ہادی نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں نے ناقابل تصور تکالیف برداشت کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ "غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل تصور ہے، اور جنگ بندی کو فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے”۔

ہادی نے مزید کہاکہ "لڑائی کا خاتمہ، پائیدار انسانی امداد فراہم کرنا، اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا اور بنیادی خدمات اور لوگوں کے ذریعہ معاش کی بحالی ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے”۔

اس کے علاوہ سعودی عرب ، قطر، اردن ، ایران اور کئی دوسرے مسلمان اور عرب ممالک نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

مختصر لنک:

کاپی