مقبوضہ بیت المقدس- مرکز اطلاعات فلسطین
اسرائیل کے سابق آرمی چیف ھرزی ھلیوی نے سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی مزاحمت کی طرف سے شرو ع کیے گئے’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن کے سامنے قابض اسرائیلی فوج کی شکست اور ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
آج اتوار کی صبح اسرائیلی فوج کے ریڈیو پر نش کردہ بیان میں قابض اسرائیلی کے سابق چیف آف اسٹاف ہرزی ھلیوی کی آڈیو ریکارڈنگ نشر کی، جس میں انھوں نے حماس کے حملے کو پسپا کرنے میں اپنی فوج کی ناکامی کا اعتراف کیا۔ اس نے تسلیم کیا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فوج کو دھوکہ دیا تھا۔
لیک ہونے والی ریکارڈنگ میں ہیلوی یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں "میرے پاس حماس کی تعریف کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ اس نے ہمارے خلاف جو دھوکہ دہی اور فریب کاری کی ہے وہ ناقابل یقین ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس غزہ کی سرحد پر مظاہروں، ان کے پرسکون ہونے اور انسانی ہمدردی کے مطالبات میں مصروفیت کے ذریعے ہمیں دھوکہ دینے میں کامیاب ہوئی۔ حماس نے "ہمیں دھوکے میں رکھ کر اپنے حملے کی تیاری کے لیے ان طریقوں کا استعمال کیا۔انہوں نے ہمیں دھوکہ دیا اور وہ کامیاب ہو گئے”۔
لیک ہونے والی ریکارڈنگ کے مطابق سابق آرمی چیف نے کہاکہ "ہم نے جتنے بھی تدبیریں اور غور و خوض کیا، اس میں ہم نے کبھی اس طرح کے منظر نامے کا تصور بھی نہیں کیا تھا، یہاں تک کہ اس طرح کے منظر نامے کا 5 فیصد بھی نہیں”۔
ہلیوی نے وضاحت کی کہ کس طرح حماس نے اسرائیل کو یہ باور کراتے ہوئے دھوکہ دیا کہ اس کے مطالبات محض انسانی بنیادوں پر ہیں۔ وہی لوگ جنہوں نے ہم سے اور مغربی کنارے میں حکومتی سرگرمیوں کے کوآرڈینیٹر سے رابطہ کیا تاکہ کینسر کے شکار بچوں کو اسرائیل میں علاج کے لیے غزہ کی پٹی سے باہر لے جایا جا سکے”۔
عبرانی اخبار ’معاریو‘ کے مطابق سبکدوش ہونے والے چیف آف اسٹاف کے اعترافات ایک میٹنگ سے افشاء ہوئے جس میں ھلیوی اور سبکدوش ہونے والے سدرن کمانڈ کے کمانڈر یارون فنکل مین نے گذشتہ جمعرات کو "نیر عوز” بستی کے رہائشیوں کے ساتھ شرکت کی۔ انہوں نے اپنی بستی پر حملے کے دوران فوج کی کارکردگی کے بارے میں تحقیقات کے نتائج پیش کیے، جس میں ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی، جس کی آبادی کا ایک چوتھائی ہلاک یا حراست میں لیا گیا تھا۔