الخلیل ۔ مرکز اطلاعات فلسطین
اسرائیل کے قابض حکام نے ایڈورائم نامی آؤٹ پوسٹس کے سٹیٹس کو تبدیل کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ یہ آؤٹپوسٹس الخلیل کے جنوب میں دراء کی ذمین پر قائم کی گئی تھی۔
اس کا قیام 4 سال پہلے ماہ جولائی میں عمل میں لایا گیا تھا۔ جس میں اب کافی اضافہ ہو چکا ہے اور 26 یہودی آبادکار خاندان رہائش پذیر ہیں۔
یہ آؤٹ پوسٹس اسرائیلی قابض حکومت کی منظوری سے قائم کی گئیں۔ جبکہ باقی آؤٹ پوسٹس کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ حکومتی منظوری کے بغیر قائم ہیں۔ جس زمین پر اسے قائم کیا گیا ہے وہ دراء نامی فلسطینیوں کی ملکیتی زمین ہے جسے 1970 میں اسرائیل نے قبضے میں لیا تھا اور اس علاقے میں ایک فوجی اڈا قائم کرنے کا آغاز کیا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل آف ڈاکیومینٹیشن اینڈ پبلیکیشن کا کہنا ہے کہ اس آؤٹ پوسٹس کو مستقل حیثیت دینے کا فیصلہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ کی درخواست پر کیا گیا ہے۔ جو مغربی کنارے میں مزید 5 آؤٹ پوسٹس کو قانونی حیثیت دلوانا چاہتے ہیں۔
عامر داؤد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘نئی یہودی بستی اس پوزیشن میں ہوگی کہ وہ نئے رہائشی یونٹس اپنی مرضی سے تعمیر کر سکیں۔ اس لہے اس آؤٹپوسٹس کو ایک مکمل یہودی بستی کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ تاکہ یہ آزادانہ طور پر یہودی بستی قائم کرنے کا اختیار حاصل کر سکیں۔
اعداد و شمار کے مطابق یہودی بستیوں میں مغربی کنارے کے اندر 780000 لوگ رہتے ہیں۔ ان میں یروشلم کے رہنے والے 310000 یہودی آبادکار بھی شامل ہیں۔
عامر داؤد کے مطابق اہم پہلو یہ ہے کہ اسرائیل کی مخلوط حکومت میں انتہا پسند وزراء یہودی بستیوں اور ان آؤٹ پوسٹس کے حوالے سے جو عزائم رکھتے ہیں انہیں اطمینان کی حد تک اس میں کامیابی ہو رہی ہے۔
یہودی آبادکاری میں اضافہ
یہودی آبادکاروں کی زرعی حوالے سے مغربی کنارے کے کھیتوں میں موجودگی مغربی کنارے کی زمین کو یہودیانے کی نئی کوششوں کا ایک اہم مرحلہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت فلسطینیوں کی زمین اپنے قبضے میں لے کر اسے زراعت و لائیو سٹاک کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ ان زمینوں پر اس طرح قبضہ کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ ان کا ہو اور یہ اسرائیلی فوج کی نگرانی میں یہ سب کر رہے ہیں ۔
یہودی آبادکاروں کے لیے یہ اہتمام اور سہولت اس طرح پیدا کی گئی ہے کہ وہ چند آبادکار مل کر زمین کے بڑے حصہ پر قبضہ کر لیں۔ نیز یہودی آبادکار نوجوان بھیڑیں چرانے کے نام پر ایسی سٹریٹجک اہمیت کی جگہوں پر اپنی موجودگی کو پختہ کر لیں تاکہ آہستہ آہستہ زمینوں ہر قبضے کا دائرہ بھی وسیع ہوتا چلا جائے۔
یہودی بستیوں میں بے ہنگم اضافہ
فروری 2025 میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں اسرائیلی تںظیم کیریم نیووٹ نے لکھا کہ 2024 کے دوران نئی 60 آؤٹ پوسٹس کا قیام ریکارڈ کیا گیا۔ یہ سب مغربی کنارے کے علاقے میں قائم کی گئی ہیں اور ان کی تعداد 1997 سے لے کر اب تک قائم کی گئی تمام آؤٹ پوسٹس کا 20 فیصد ہیں۔ واضح رہے 1997 سے اب تک 284 آؤٹپوٹس قائم کی گئی ہیں۔
اس ادارے نے یہ بھی زور دے کر کہا ہے کہ ان 60 آؤٹ پوسٹس میں سے کسی ایک کے لیے بھی منظوری نہیں لی گئی اور ان کا قیام غیر قانونی ہے۔ ان 60 میں سے صرف 2 کو خالی کرایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان آؤٹ پوسٹس کی تعمیر میں پہلے سے موجود قواعد و طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے اور کسی بھی کام کے لیے منظوری نہیں لی گئی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے ایسا نہیں کیا جاتا تھا۔
ان میں سے اکثر آؤٹ پوسٹس کا پہلے سے انفراسٹرکچر موجود ہے۔ حتیٰ کہ اسرائیلی پانی کی پائپ لائنز سے بھی یہ آؤٹپوسٹس جڑی ہوئی ہھں لیکن اکثر آؤٹپوسٹس میں یہودی آبادی کی زیادہ تعداد نہیں رہتی۔ اگرچہ ان کے پاس زمین کا بڑا علاقہ زیر قبضہ ہے۔ مستقبل میں یہودی آبادی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے غزہ کی پٹی پر حالیہ بدترین نسل کشی کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیل نے مغرںی کنارے میں زمینوں پر قبضے میں بھی نمایاں طور پر اضافہ کیا۔ ایک جائزے کے مطابق 2024 کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حکام نے 27000 قطعات اراضی کو مختلف حیلوں بہانوں سے زیر قبضہ لیا ہے۔ یہ اعداد پچھلے تین دہائیوں سے بھی زیادہ ہیں۔ اس لیے اسے فلسطینی زمین کی سب سے بڑی چوری کہا جا سکتا ہے۔
خودمختاری قائم کرنے کا منصوبہ
2025 کے آغاز میں اسرائیل کی وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی نے ماہ جنوری میں ایک ایسے مسودہ قانون کی منظوری دی جس کے تحت یہودی آبادکار مقبوضہ مغربی کنارے میں زمین خرید سکتے ہیں۔ اس سے پہلے یہودی آبادکاروں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں زمین خریدنے کی اجازت نہھں ٹھی۔
انتہا ہسند وزیر خزانہ سموٹریچ مشرقی یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارے دونوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دیتے ہیں اور وہ دو ڑیاستی حل کے کٹر مخالف ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ فلسطین کی آزاد ریاست کو قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے اپنے ووٹروں سے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ 2025 تک پورے مغربی کنارے کو اسرائیلی قبضے میں لے لیں گے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے peace now کے مطابق 5 لاکھ کے قریب یہودی آباد کار 147 یہودی بستیوں اور 224 آؤٹپوسٹس میں مقیم ہیں جبکہ 240000 سے زیادہ یہودی آباد کار مشرقی یروشلم میں قائم کی گئی 15 ناجائز یہودی بستیوں میں رہتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مغربی کنارے کے بعض حصوں کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے حامی ہیں۔