اسرائیل کے زیر کنٹرول کرم ابو سالم راہداری غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک و ایندھن کی سپلائی کا واحد راستہ ہے۔ جس کی مسلسل بندش سے غزہ کی بیکریوں کی بندش کا خطرہ ہے۔
غزہ کی بیکری ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالناصر الاجرامی نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہے۔ بیکریوں کے پاس موجود آٹے اور خمیر کا ذخیرہ ختم ہونے کے قریب ہے۔
بیکریوں کی بندش
الاجرامی نے بتایا ہے کہ غزہ میں پانچ بیکریاں پہلے ہی بند ہو چکی ہیں۔ مزید بیکریوں کی بندش کا خطرہ ہے۔ ان بندش ہونے والی بیکریوں میں سے چار بیکریاں خان یونس اور ایک بیکری البریج پناہ گزین کیمپ میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے بعد اب صرف 18 بیکریاں کام کر رہی ہیں۔ ‘ورلڈ فوڈ پروگرام’ سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ وہ اپنے کاموں کے لیے ڈیزل پر انحصار کرتی ہیں۔ ایندھن کی محدود فراہمی کے علاوہ آٹے اور خمیر کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس وقت صرف 10 سے 15 دنوں تک کا آٹا موجود ہے۔
راہداری کی بندش سے خطرات
بیکری ایسوسی ایشن کے سربراہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ضروری سامان برآمد کرنے کا انحصار کرم ابو سالم راہداری پر ہے۔ تاہم اسرائیل کی جاری بندشوں کی وجہ سے ذخیرہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایندھن کی کمی کے ساتھ ساتھ روٹی بنانے کے لیے ضروری اجزاء کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔ اس سے غزہ میں انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
اس پیدا شدہ بحران کے دوران غزہ کے فلسطینی اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کیونکہ روٹی کا حصول روزمرہ کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔
وسطی غزہ میں دیر البلاح کی بیکری کے مالک محمد الحبیبی کو ایندھن کی کمی کی وجہ سے بیکری بند کرنا پڑی ۔ انہوں نے کہا ‘میں نے آخری وقت تک کی کوشش کی کہ بیکری بند نہ کرنی پڑی۔ لیکن یہ کرنا پڑا کہ ایندھن ہی واحد ذریعہ تھا جس پر ہم انحصار کرتے تھے۔ صورتحال کافی خراب ہے۔ راہداری فوری نہ کھولی گئی تو مزید بیکریوں کی بندش کا بھی خطرہ ہے۔’
پانچ بچوں کے والد ابو محمود النجر نے کہا ‘روٹی ہی وہ چیز ہے جو ہم حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن اب یہ بھی خطرے میں ہے۔ بیکریوں کی بندش سے ہمارے پاس کھانے کو کچھ باقی نہیں بچے گا۔ چاول، تیل اور سبزیاں بھی ہمیں دستیاب نہیں ہیں۔’
ام احمد ازین نے کہا ‘ہم ہر روز کھلی ہوئی بیکری کی تلاش میں نکلتے ہیں اور ہم روٹی کے بغیر ہی واپس لوٹ آتے ہیں۔ میرے بچے پوچھتے ہیں کہ روٹی کہاں ہے لیکن میرے پاس ان کے سوال کا کوئی جواب نہیں ہے۔ ‘
بندش کے قریب بیکریوں میں کام کرنے والے نوجوان محمد ابو سمرہ نے کہا ‘مشکلات کے باوجود ہم کام جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس آٹا کافی مقدار میں موجود نہیں ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو چند ہی دنوں میں بیکری بند ہو جائے گی۔’
راہداری کھولنے کا مطالبہ
اس خطرناک صورتحال میں کرم ابو سالم راہداری کھولنے، بیکریوں میں روٹی بنانے کے کام ور جاری رکھنے اور بے گھر فلسطینیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان اور ایندھن کی ترسیل کی اجازت کے لیے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
الاجرامی نے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر غزہ میں عائد پابندیاں اٹھانے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ نیز امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جائے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ موجودہ صورتحال ایسی انسانی تباہی کا باعث بنے گی جس کا تدارک مشکل ہوگا۔