نیند انسانی صحت کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔ بہت زیادہ وقت سوتے رہنا بھی مناسب نہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی قلت بھی ذیابیطس جیسے امراض کا موجب بن سکتی ہے۔
ہالینڈ کی ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کی خاتون ریسرچر فامکہ روٹرز نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ نیند کی قلت اورذیابیطس کی بیماری کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ماضی میں کیجانے والی تحقیقات میں بھی ذیابیطس اور نیند کو آپس میں مربوط بتایا گیا ہے۔ تاہم یہ وجہ آج تک معلوم نہیں ہوسکی کہ آیا نیند کی قلت آخرکیوں کراس بیماری کا موجب بن سکتی ہے۔
ماضی میں ماہرین نے انسولین کی مزاحمت سے متعلق صرف ایک تحقیق کی تھی، جب کہ موجودہ تحقیق میں نیند کےمختلف نمونوں[پیٹرنز] کی جان پرکھ کے ساتھ ساتھ انسولین کی مزاحمت کو بھی جانچا گیا۔ اس ضمن میں 788 ایسے مردو خواتین کو اس تجربے سے گذارا گیا جو ذیابیطس کے مرض کا شکار نہیں تھے۔
اس تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو وزن کی زیادتی، امراض قلب، بلند فشار خون اور کولیسٹرول کی سطح کے بلند ہونے سے متاثر تھے۔
ماہرین نے تجربے میں شامل افراد کو ہدایت کی کہ وہ بیداری کے اوقات میں ’ایکسلریشن آلات پیمائش‘ کو اپنے جسم کے ساتھ مربوط رکھیں۔ انسانی حرکت کو نوٹ کرنے والے اس آلے کو اتارے جانے کے بعد ایک گھنٹے تک نیند کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ عموماً لوگ رات کے اوقات میں زیادہ نیند کرتے ہیں اور نیند کا اوسط وقت سات گھنٹے ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوسط نیند کی نسبت کم یا زیادہ سونے والے مردوں کے جسم انسولین کی مزاحمت زیادہ کرتے ہیں۔ جب کہ خواتین میں اس کا الٹ ہوتا ہے۔ اگر خواتین کم یا زیادہ دیر سوتی ہیں تو ان کے جسم میں انسولین کی مزاحمت بھی کم ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردو خواتین میں اس فرق کی وجہ وہ نہیں جان سکے ہیں۔
امریکی مرکز صحت و انسداد امراض کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بالغ افراد میں رات کو نیند کا اوسط دورانہ سات سے آٹھ گھنٹے ہے۔ اس ادارے کا بھی یہ ماننا ہے کہ نیند کی قلت ذیابیطس کے مرض کا موجب بن سکتی ہے۔