چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں صاف پانی کی شدید قلت , 90 فیصد آبادی پانی سے محروم ہے:یونیسیف

منگل 11-مارچ-2025

نیو یارک – مرکزاطلاعات فلسطین

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے ’یونیسیف‘ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانی کی شدید قلت سنگین سطح پر پہنچ گئی ہے، کیونکہ اس وقت 10 میں سے صرف ایک شخص کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ اس طرح غزہ کی 90 فیصد آبادی پانی سےمحروم ہے۔

غزہ میں یونیسیف کی اہلکار روزالیا پولن نے تنظیم کی ویب سائٹ پر بتایا کہ نومبر 2024؁ء میں 600,000 لوگوں کو پینے کے پانی تک رسائی دوبارہ حاصل ہوئی لیکن اسے دوبارہ منقطع کر دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا تخمینہ ہے کہ 1.8 ملین افراد جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں کو فوری طور پر پانی، صفائی اور صحت کی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پٹی کی بجلی منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی ہے، جس کی وجہ سے پانی کو صاف کرنے کے اہم کاموں میں خلل پڑا ہے۔

قبل ازیں فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے قابض حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی کو بجلی کی سپلائی منقطع کرنے کی مذمت کی تھی۔

انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر شائع کردہ ایک بیان میں کہاکہ "نسل کشی کا انتباہ!” "اسرائیل کی طرف سے غزہ کو بجلی کی سپلائی منقطع کرنے کا مطلب ہے کہ وہاں کوئی کام کرنے والے ڈی سیلینیشن پلانٹ نہیں ہیں، اور اس وجہ سے صاف پانی نہیں ہے۔”

دو مارچ کو عبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قابض حکام ایک ہفتے کے اندر غزہ کے خلاف ایک توسیعی منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں بجلی اور پانی کی بندش، قتل و غارت، پٹی کے شمال سے اس کے جنوب میں فلسطینیوں کو دوبارہ بے گھر کرنا اور جنگ دوبارہ شروع کرنا شامل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی