غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
انسانی حقوق کی تنظیموں نے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو مسلسل چوتھے روز خوراک، ایندھن، ادویات اور دیگر امدادی رسد کی بندش کو ’’بھوک مسلط کرنے کی مجرمانہ پالیسی‘‘ قرار دیا۔
نارویجن ریفیوجی کونسل کی کمیونیکیشن ایڈوائزر شائنا لو نے کہا کہ غزہ میں خیموں کا اتنا بڑا ذخیرہ نہیں ہے جس پر فلسطینی امداد روکنے کے دوران بھروسہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران پہنچنے والی امداد "تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قطعی طور پر ناکافی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ "اگر یہ کافی ہوتا تو شیر خوار بچے مناسب پناہ گاہ، گرم ملبوسات اور ان کے علاج کے لیے درکار طبی آلات کی کمی کی وجہ سے سردی کی وجہ سے شہید نہ ہوتے”۔
انہوں نے کہا کہ”ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارے پاس کیا ہے،” یونیسیف میں کمیونیکیشن کے سربراہ جوناتھن کریکس نے کہاکہ اپنے وسائل کو استعمال کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔ ہم نے سامان ذخیرہ نہیں کیا ہے، لہذا ہمارے پاس تقسیم کرنے کے لیے بہت کچھ نہیں بچا ہے”۔
کریکس نے خبردار کیا کہ اگر پٹی میں امداد کے داخلے کی معطلی جاری رہی تو "تباہ کن نتیجہ” نکلے گا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں نے رسد پہنچائی اور تیزی سے اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا، امدادی کارکنوں نے کھانے کے مزید کچن، صحت کے مراکز اور پانی کی تقسیم کے مقامات قائم کیے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رابطہ گروپ’اوچا‘ کے مطابق زیادہ ایندھن آنے کے ساتھ وہ کنوؤں سے نکالے گئے پانی کی مقدار کو دوگنا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ اور ’این جی اوز‘ نے تباہ شدہ علاقوں میں واپس آنے والوں کےلیے عارضی پناہ گاہ فراہم کرنے کی خاطر تقریباً 100,000 خیمے لائے ہیں، لیکن اس پیش رفت کا انحصار امداد کے مسلسل بہاؤ پر ہے۔
آئی او ایم کے علاقائی بحران کے کوآرڈینیٹر کارل بیکر نے کہا کہ تنظیم کے پاس اب اردن میں اس کے گوداموں میں 22,500 خیمے ہیں، مگر امداد کی سپلائی معطل کیے جانے کے بعد انہیں غزہ لانے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی میں ایمرجنسیز اور ہیومینٹیرین ایکشن کے نائب صدر باب کچن نے کہا کہ تنظیم کے پاس اس وقت 6.7 ٹن ادویات اور طبی سامان غزہ میں داخل ہونے کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اب یہ ضروری ہے کہ امداد فوری طور پر دوبارہ شروع کی جائے۔انسانی ہمدردی کی ضروریات اتنی زیادہ ہیں زیادہ امداد ہی انہیں پورا کرسکتی ہے‘۔
فلسطینی میڈیکل ریلیف آرگنائزیشن نے کہا کہ اس کےامداد ی سامان سے لدےٹرک سرحد پر پھنس گئے ہیں جو معذوروں کے لیے ادویات، گدے اور معاون آلات لے کر جا رہے ہیں۔ان کے پاس اتنا ذخیرہ نہیں ہے کہ وہ امداد دوبارہ شروع کیے بغیر طویل عرصے تک ضروریات کو پورا کر سکے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے امدادی ٹرکوں کے لیے کراسنگ بند کیے جانے کے بعد سبزیوں اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی نشاندہی کی ہے۔
گذشتہ اتوار کو قابض حکام نے غزہ میں تمام انسانی امداد کے داخلے کو روکنے اور پٹی کے ساتھ گزرگاہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ حماس نے تین مرحلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کو مزید 42 دنوں کے لیے بڑھانے کی وٹکوف کی تجویز کو مسترد کر دیا۔