محکمہ موسمیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ سال رواں[2016] کے پہلے چھماہ میں درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں، جس بناء پر رواں سالکو تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ماہرین موسمیات کی جانب سےبتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافہعالمی حدت میں اضافے کی سابقہ پیش گوئیوں کے عین مطابق ہے۔ ماہرین پہلے ہی خبردارکر چکے تھے کہ عالمی سطح پر گرمی اضافے کی ایک غیرمعمولی لہر آنے والی ہے۔
عالمی حدت میں اضافے کے نتیجے میں قطب شمالی میں برف کےمنجمد سلسلے میں بھی ایک نئی تحریک پیدا ہوئی اور گلیشیر پگھلنے شروع ہوئے ہیں۔کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے نے بھی عالمی درجہ حرارت اور گلوبل وارمنگ میں اضافہکیا، جس کے نتیجے میں درجہ حرارت نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے کےنتیجے میں جہاں قطب شمالی میں گلیشیر پگھلنا شروع ہوئے وہیں یہ اندازہ لگایا گیاہے کہ ایک ملین میں 400 اجزاء کا اضافہہوا ہے۔ رواں سال جون میں ایک ملین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ 407 اجزاء بلندترین سطح پرریکارڈ کی گئی۔ گذشتہ برس کی نسبت ایک ملین میں چار پوائنٹ کا اضافہہے۔
جون کا مہینا گرمی میں مسلسل اضافے کے اعتبار سے 14 مہینا قرار دیاگیا اور اس مہینے میں گذشتہ 378 مہینوں کےدوران خشکی اور تری میں سب سے زیادہ یعنی اوسط درجہ حرارت 20 درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
اس سے قبل کم ترین درجہ حرارت کا اندازہ دسمبر 1984ء میں لگایا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہگذشتہ جون کے مہینے میں اوسط درجہ حرارت میں 1.3 پوائنٹ کا اضافہ ہوا۔ جو کہبیسویں صدی میں کی گئی تحقیق کی روشنی میں وضع کردہ فریم ورک بعد ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔
بیسویں صدی میں سنہ 1984ء کے دوران دسمبر تا جون کے عرصے میں درجہ حرارتمیں اضافے کی تفصیلات جاری کی گئیں تو اس سال 1.05 پوائنٹ اضافہ سامنے آیا تھا۔ اسکے بعد ایک اندازے کے مطابق سالانہ درجہ حرارت 0.2 فی صد اضافہ ہوتا رہا ہے۔