ترکی میں منتخب حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اور امریکا میں جلا وطن مذہبی مبلغ فتح اللہ گولن کے ایک نئے اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مسٹر گولن نے ترکی میں اپنے حامی باغیوں میں ایک ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹ تقسیم کیے تھے جن پر دعائیں تحریر کی گئی تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ترک ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے تلاشی کے دوران باغیوں کے ٹھکانوں سے امریکی کرنسی[ڈالروں] کی بھاری مقدار قبضے میں لی ہے۔ ان میں بیشتر کرنسی نوٹ ایک مالیت کے ہیں جن کی ایک طرف دعائیں تحریر کی گئی تھیں۔ حراست میں لیے گئے باغیوں نے اعتراف کیا ہے کہ ایک ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹ انہیں امریکا کی جانب سے فتح اللہ گولن کی طرف سے بھجوائے گئے تھے۔ یہ علامتی نوٹ جہاں باغیوں کی مالی امداد کا ایک ذریعہ تھے وہیں باغیوں کے باہمی رابطے کا ایک انوکھا طریقہ تھا۔
خیال رہے کہ 15 جولائی کی شب ترک فوج کے ایک مںحرف ٹولے نے صدر رجب طیب ایردوآن کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ترک حکومت نے انقلاب کی کوشش ناکام بنائے جانے کے بعد فتح اللہ گولن کے حامیوں کے خلاف غیرمعمولی کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ ترک حکومت کا دعویٰ ہے کہ بغاوت کی سازش میں امریکا میں جلا وطن کے طورپر مقیم فتح اللہ گولن ملوث ہیں تاہم مسٹر گولن اب تک اس سازش میں ملوث ہونے کی تردید کرتے آئے ہیں۔
ترکی کے سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں باغیوں کے ٹھکانوں سے ترتیب وار سیریل نمبر کے ایک ڈالر مالیت کے بڑی تعداد میں کرنسی نوٹ ملے ہیں جن کی ایک جانب مسنون دعائیں تحریر کی گئی ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ باغی ڈالروں کے کرنسی نوٹوں کو باہمی رابطے اور خفیہ پیغام رسانی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس کے علاہ کرنسی نوٹ ان کی مالی ضرورت کے لیے بھیجے گئے تھے۔