قاہرہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے منصوبے کے حتمی فارمولے تک پہنچنے کے لیے ہنگامی عرب سربراہ اجلاس منگل کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں شروع ہوا۔ اس موقعےپر غزہ سے متعلق مصری منصوبہ عرب رہنماؤں کو پیش کیاگیا۔
اجلاس سے مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے خطاب میں کہاکہ "ہم یہ سربراہی اجلاس فلسطینیوں کے مطالبے کے جواب میں منعقد کر رہے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے جس سے سلامتی اور استحکام کو خطرہ ہے۔السیسی نے اس بات پر زور دیا کہ "غزہ کے لوگ ایک منصفانہ اور دیرپا امن کی امید رکھتے ہیں، غزہ کی جنگ نے ہتھیاروں کے زور پر اس کے باشندوں کی پٹی کو خالی کرنے کی کوشش کی”۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مصر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوششوں کا سختی سے مقابلہ کر رہا ہے، اور غزہ کے لوگوں کو ان کی زمینوں میں رہنے کی حمایت کرتا ہے۔ مصر صرف سچائی اور انصاف پر مبنی امن کو جانتا ہے”۔
مصر کا منصوبہ
صدر السیسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں جنگ بندی کو جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ "ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر غزہ کے انتظام کے لیے ایک آزاد کمیٹی تشکیل دی۔یہ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کی تیاری کے لیے غزہ کے معاملات کو سہل بنانے کے لیے کام کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر فلسطینی عملے کو تربیت دے گا جو غزہ کے معاملات کو سنبھالیں گے۔غزہ کے حوالے سے ہمارا منصوبہ فلسطینی عوام کے ریاست کے قیام کے حق کو محفوظ رکھتا ہے”۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مصر اگلے اپریل میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں غزہ کے حوالے سے ان کے منصوبے کے لیے حمایت کو متحرک کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
خطے میں امن
انہوں نے اعلان کیا کہ مصر مسجد اقصیٰ میں مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف خبردار کرتا ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازعہ کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا‘‘۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطے میں امن طاقت سے نہیں آئے گا۔ آزاد فلسطینی ریاست کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔
مصری صدر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطے میں امن حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی آباد کاری کی کسی صورت میں حمایت نہیں کریں گے اور فلسطینیوں کی جبری ھجرت کو روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے۔