مرکزاطلاعات فلسطین
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما محمود مرداوی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں استحکام اور اسرائیلی جنگی قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو مکمل کرنا ہے، جس کا آغاز دوسرے مرحلے کے نفاذ سے ہوتا ہے۔
مرداوی نے اتوار کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی، جامع انخلاء اور تعمیر نو اور پھر ایک طے شدہ معاہدے کے دائرہ کار میں قیدیوں کی رہائی پر بات چیت شامل ہے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ نیتن یاہو کے دفتر کا حالیہ بیان جس میں رمضان اور عید الفطر کے دوران جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی بات کی گئی تھی، اس بات کی واضح تصدیق ہے اسرائیل معاہدے کو چوری کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل بار بار اپنے دستخط شدہ معاہدوں سے فرار اختیار کرتا ہےاور جنگ بندی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد سے گریز کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ "مسلسل ہیرا پھیری قیدیوں کو ان کے اہل خانہ کو واپس نہیں کرے گی، بلکہ اس کے برعکس، یہ ان کے مصائب کے تسلسل کا باعث بنے گی اور ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گی۔ انہوں نے صہیونی ریاست پر جنگ بندی معاہدے کے طے شدہ فریم ورک کے مطابق اسے آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
گذشتہ رات بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ قابض اسرائیل نے امریکی ایلچی اسٹیون وٹ کوف کی طرف سے ماہ رمضان کے دوران غزہ میں عارضی جنگ بندی اور ایسٹر (12-20 اپریل) کے یہودی تعطیل کے لیے تجویز کردہ منصوبے کے وسیع خاکہ سے اتفاق کیا ہے۔
دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کی زیر صدارت وزیر دفاع، اعلیٰ فوجی رہنماؤں اور مذاکراتی ٹیم کی شرکت کے ساتھ سکیورٹی اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں وٹ کوف کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔