چهارشنبه 30/آوریل/2025

ثالث ممالک قابض اسرائیل کو جنگ بندی کےانسانی ہمدردی کے پروٹوکول پرعمل درآمد کرائیں

منگل 25-فروری-2025

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کریں اور اسے اس سے منسلک انسانی پروٹوکول پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنائیں۔

حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں چھ نوزائیدہ بچوں کی موت شدید سردی اور حرارت کی کمی کے باعث ہوئی ہے اور ہسپتالوں میں متعدد بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ فاشسٹ قابض حکومت کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قابض حکام نے 20 لاکھ سے زائد شہریوں کے لیے انسانی امداد اور پناہ گاہوں کے سامان کے داخلے پر پابندی برقرار رکھی ہوئی ہے، جب کہ عالمی برادری مجرم صیہونی جارحیت اور محاصرے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں رونما ہونے والی بے مثال انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے اپنی خاموشی جاری رکھے ہوئے ہے۔

حماس نے ثالثوں (مصر، قطر اور ریاستہائے متحدہ امریکہ) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کے لیے فوری پناہ گاہ، حرارتی اور طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں، تاکہ وہاں کے بچوں کی حفاظت کی جا سکے، جن میں سے سترہ ہزار سے زائد گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران ہلاکتوں کی وحشیانہ جنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کے لوگ حالات زندگی کی خرابی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی انسانی تباہی سے گذر رہے ہیں، کیونکہ لاکھوں بے گھر افراد کے پاس مناسب پناہ گاہ اور مناسب احاطہ نہیں ہے، جب کہ ایندھن اور حرارتی ذرائع کی تقریباً مکمل عدم دستیابی کے درمیان شدید سردی کی لہروں کی وجہ سے بچوں کی تکالیف مزید بڑھ گئی ہیں۔

اسرائیلی نسل کشی نے غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ فلسطینیوں کی نقل مکانی کی، جن کے پاس قابض فوج کی وجہ سے پٹی کے 70 فیصد سے زیادہ مکانات تباہ ہونے کے بعد اب ان کے پاس پناہ کے لیے گھر نہیں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی