بیلجیم کے سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین ایجاد کی ہے جو پیشاب کو صاف وشفاف، صحت بخش اور میٹھے پانی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شمسی توانائی پر چلنے والی اس مشین کو دنیا کے پسماندہ اور دیہی علاقوں میں استعمال کر کے پانی کی قلت کو دور کرنے میں مدد لی جا سکے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیلجیم کی ’گینٹ‘ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے حال ہی میں ایک نئی مشین ایجاد کی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس مشین کی مدد سے پیشاب کو صاف اور صحت بخش پانی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ سوریج کے گندے پانی کے بعض دیگر استعمالات بھی سامنے آئے ہیں مگر بیلجین سائنسدانوں نے ایسی مشین پہلی بار تیار کی ہے جو پیشاب کو پانی میں بدل سکتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی پر چلنی والی یہ مشین ان علاقوں میں مفید ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت میسر نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ سے بات کرت ہوئے گینٹ یونیورسٹی کے محقق سیپاسٹین ڈیریز نے کہا کہ ہم ایک ایسا آلا تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو پیشاب کوصاف پانی اور اسے پینے کے قابل بنانے میں استعمال ہوگا۔ اس کا آپریٹنگ سسٹم بہت آسان اور سادہ ہے اور اسے شمسی توانائی کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے۔
بیلجین سائنسدان کے بہ قول پہلے پیشاب کو ایک بڑی ٹینکی میں جمع کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے پر اسے خوب ابالا جائے گا۔ اس کے بعد اس ابلے ہوئے پیشاب کو تیار کردہ مشین سے گذارا جائے گا جو اس سے پوٹائشیم، نائٹروجن اور فاسفورس کی الگ کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں یورپی سائنسدان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف اس مشین کو کھیل کے میدانوں، ہوائی اڈوں، دیہاتی علاقوں کے پرھجوم مقامات پر نصب کرنا ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اپنا پیشاب جمع کر کے اس سے پانی میں تبدیل کرا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پیشاب کو پانی میں تبدیل کرنے کی اس مہم کو ’پیشاب برائے سائنس‘ کا سلوگن دیا ہے۔ یہ مشین بیلجیم کے گینٹ شہر میں موسیقی اور ڈراما فیسٹول میں 10 دن تک تجرباتی طورپر استعمال کی گئی ہے۔ اس دوران ہم نے اس مشین کی مدد سے پیشاب سے ایک ہزار لیٹر صاف پانی حاصل کیا ہے۔