ترکی اور شام کی سرحد پر پھنسے فلسطینی پناہ گزینوں کی جانب سے ترک حکومت سے پناہ کی اپیل کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شام کے شمالی شہر حلب میں صدر بشارالاسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی کے نتیجے میں جہاں لاکھوں کی تعداد میں مقامی شہری آبادی نقل مکانی پرمجبور ہوئی ہے وہیں اس شہر میں پناہ گزین کے طورپر رہنے والے ہزاروں فلسطینی بھی متاثر ہوئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی بھاری تعداد شام اور ترکی کی سرحد پر پھنسی ہوئی ہے۔ گذشتہ روز ترکی کی سرحد کے قریب سیکڑوں فلسطینی پناہ گزین خاندانوں، خواتین اور بچوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سرکاری فوج کی جانب سے محاصرے کی مذمت کے ساتھ ساتھ ترک حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اپنی سرحد کھول دے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے جاری محاصرے کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزین بدترین انسانی بحران سے گذر رہے ہیں۔ پناہ گزینوں کو خوراک اور ادویہ کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں شہری موت سے دوچار ہو رہے ہیں۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ’ترک فلسطینی‘ ویب سائیٹ کے مطابق حلب میں ترکی اور شام کی سرحد پر اعزاز کے مقام پر 12 فلسطینی پناہ گزین پھنسے ہوئے ہیں۔ کسمپرسی کے شکار فلسطینی پناہ گزینوں کے پاس خیمے ہیں اور نہ سرچھپانے کے لیے اور کوئی متبادل چیز ہے۔ وہ سخت ترین درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ خوراک اور ادویہ کی بھی شدید قلت کا سامنا کررہے ہیں۔