برطانیہ میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق میں ان اسباب کاجائزہ لیا گیا جو انسانی جسم میں تھکاوٹ اور کمزوری کا موجب بنتے ہیں۔
یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب Mintel نامی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس برطانیہ میں جسمانی طاقت کے مشروبات میں 5 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ گویا پانچ فی صد افراد نے اپنے جسم میں کمزوری اور تھکاوٹ کے آثار محسوس کیے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد جسمانی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے قدرتی طریقے استعمال کرنے کے بجائے مصنوعی طریقوں اور ادویات پرگذرا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دن بھر کام کی تھکاوٹ سے نجات گولیوں اور طاقت کے مشروبات میں ڈھونڈنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
برطانوی ماہرین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار 10 فی صد لوگ ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔ حال ہی میں برطانوی اخبار ’’ڈیلی میرر‘‘ نے طبی ماہرین کی آراء پرمشتمل ایک رپورٹ میں ان اسباب کا تعین کیا ہے جو انسانی جسم میں کمزوری اور تھکاوٹ کا موجب بنتے ہیں۔ ذیل میں ان اسباب کی تفصیل پیش ہے۔
ورزش سے گریز
ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی تھکاوٹ کی ایک بڑی وجہ لوگوں کا ضروری جسمانی ورزش نہ کرنا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ ورزش سے انسان مزید تھکاوٹ محسوس کرتا ہے مگر معمول کے مطابق ورزش کرنےسے انسانی صحت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔
امریکا کی جارجیا یونیورسٹی سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں تین بار 20 منٹ کی ورزش کا اہتمام کرتے ہیں وہ تھکاوٹ کم محسوس کرتے ہیں۔
نیند کی قلت
کمزوری اور جسمانی تھکاوٹ کا دوسرا سبب ماہرین نیند کی قلت بتاتے ہیں۔ نیند جسم کی تھکاوٹ دور کرنے کا ایک اہم وسیلہ ہے۔ جسم کو تھکاوٹ سے بچانے کے لیے ٹکڑوں میں نیند نہیں بلکہ تواتر کے ساتھ گہری نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے نیند پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس طرح زیادہ وقت نیند کرتا ہے تو وہ بھی تھکاوٹ سے نہیں بچ سکتا۔
کافی کا بہ کثرت استعمال
لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ کافی انسانی جسم کی تھکاوٹ دور کرتی ہے مگر یہ خام خیالی ہے۔ کافی سے جسم میں طاقت کم ہوتی اور تھکاوٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ کافی کے استعمال سے انسانی نیند متاثر ہوتی ہے جو باوالواسطہ طورپر انسانی جسم میں تھکاوٹ کا سبب بنتی ہے۔
آئرن کی کمی
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی ایک تہائی خواتین جسم کو درکار آئرن کی ضروری مقدار کی کمی کا شکار ہیں۔ آئرن کی قلت جسمانی موٹاپے کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ کمزوری اور تھکاوٹ کا بھی سبب بنتی ہے۔
ویٹامن B کی کمی
ویٹامن "بی” انسانی خوراک کا حصہ ہونا چاہیے۔ اگر خوراک ایسی ہے جس میں وٹا من بی کی کمی ہے تو وہ بھی جسمانی تھکاوٹ کا موجب بن سکتی ہے۔
پانی کی کمی
پانی ایک نعمت خداوندی ہے اور اس کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔ دن رات میں ماہرین پانی کی ایک اچھی خاصی مقدار پینے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔ کئی طرح کے امراض پانی کی قلت کےباعث جنم لیتے ہیں۔
شوگر اور میٹھی اشیاء کا استعمال
میٹھی چیزوں کا بہ کثرت استعمال جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کا موجب بنتا ہے جس کے نتیجے میں تھکاوٹ، اونگھ اور اس طرح کے عوارض جنم لیتے ہیں۔
پروٹین کی قلت
پروٹین کو غذائی ضروریات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اگر پروٹین کی کم مقدار استعمال کی جائے تو اس کے نتیجے میں بھی تھکاوٹ محسوس کی جاتی ہے۔
نفسیاتی دباؤ
جسمانی تھکاوٹ کی ایک وجہ انسان کا نفسیاتی دباؤ کا شکار ہونا بھی ہوسکتا ہے۔
ہارمونی خلل
جسم میں تھکاوٹ کا دسواں سبب ہارمونز میں کسی قسم کی پیچیدگی یا بیماری کا ہونا بھی ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص ہارمونز کے مسائل کا سامنا کرے تو اسے فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
جدید ٹیکنالوجی
انسانی جسم میں تھکاوٹ کے دیگر ان گنت اسباب میں ایک بڑا سبب جدید ٹیکنالوجی کا بے ہنگم استعمال بھی ہے۔ اسمارٹ فون، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور اس قبیل کے دیگر آلات انسانی توجہ کو اپنی طرف مرکوز کیے رکھتے ہیں اور انسان غیرمحسوس طریقے سے اپنا بہت زیادہ وقت ان اشیاء پر صرف کرتا ہے جس کے نتیجے میں اس کے جسم میں تھکاوٹ جنم لیتی ہے۔