اسرائیلی وزارت داخلہ، سیاحت اور وزارت مذہبی امور نے مشترکہ طور پر بیت المقدس میں یہودیوں کی قبلہ اول تک براہ راست رسائی یقینی بنانے کے لیے’ریل کار‘ کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ یہ منصوبہ بیت المقدس کو یہودیانے کے اس نوعیت کے جاری 19 صہیونی منصوبوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کے لیے مختصر اور آسان راستہ مہیا کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو ریل کار کے ذریعے قبلہ اول کے جنوب میں واقع سلوان ٹاؤن، جبل زیتون، القدس کے پرانے داخلی راستے باب الاسباط ، باب الرحمہ اور یہودیوں کے داؤن ٹاؤن کو باہم مربوط کرنا ہے۔ اس طرح سلوان اور جبل زیتون سے یہودی ہوائی ریل یا ’’ریل کار‘‘ کی مدد سے براہ راست مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے تک پہنچ سکیں گے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ’’ریل کار‘‘ کا منصوبہ بیت المقدس میں یہودیوں کو قبلہ تک رسائی فراہم کرنے کے جاری 19 منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ انیس منصوبے ’’القدس ویژن 2020ء‘‘ کے اسرائیلی پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت بیت المقدس کو ’’عظیم تر یروشلم‘‘ بنانے کے لیے شہر میں بڑے پیمانے پر انفرااسٹرکچر کا جال بچھانا ہے۔ ان میں سے بیشتر توسیع پسندی کے منصوبے مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں ہیں جو ایک جانب باب الخلیل سے شروع ہو کر باب الاسباط سے ہوتے ہوئے، سوالن وادی حلوہ اور عین سلوان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے دو ارب شیکل یا 400 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ منصوبے 2030ء تک مکمل کیے جائیں گے۔
اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے القدس میں ریل کار کے کئی اور منصوبے بھی زیر غور ہیں۔ ان میں برکہ سلطان سے باب الخلیل اور الثوری کالونی کو ملانے کا منصوبہ، وادی حلوہ اور عین سلوان، وزٹر سینٹر اور باب المغاربہ کو ملانے کا منصوبہ شامل ہیں۔ اسی منصوبے کے تحت سلوان اور العین کے مقام پر ایک سیاحتی مرکز اور تین منزلہ استقبالیہ اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔ جہاں سیڑھیوں اور لفٹوں کی بھی سہولت مہیا کی جائے گی۔