اسرائیلی فوج کی جانب سے اردن کی سرحد پر نام نہاد سیکیورٹی کی وجوہات کی آڑ میں رات کے اوقات میں روشنی چھوڑنے والے آتش گیربموں کے پھینکے جانے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فصلیں جل کر راکھ ہو گئی ہیں جس کے نتیجے میں مقامی اردنی کسانوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوجی آئے روز سیکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر اردن کی سرحد پر رات کے اوقات میں روشنی پیدا کرنے کے لیے گولے پھینکتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں ان گولوں اور دیگرآتش گیر مواد کے پھٹنے سے سرحدی علاقوں میں آگ لگ جاتی ہے۔ فلسطین اور اردن کی سرحد پر لگنے والی آگ نہ صرف فلسطینی کسانوں کی فصلات کو تباہ کرتی ہے بلکہ یہ آگ سرحد پار کرتے ہوئے اردن کے دیہی علاقوں میں بھی داخل ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں مقامی کسانوں کی فصلیں، مکانات اور دیگر املاک بھی تباہ ہو جاتی ہیں۔
ان دنوں بھی اردن کے کسانوں اور دیہاتی شہریوں نے شکایت کی ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے پھینکے گئے روشنی کے گولوں سے سرحدی علاقوں میں موجود کھیتوں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں ان کی فصلوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ہے۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے گولوں کے نتیجے میں لگنے والی آگ کو موسمی آگ قرار دے کر معاملہ ٹال دیا جاتا ہے مگر پچھلے چند برسوں کے دوران سرحدی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے پھینکے گئے آتش گیر مادے سے 24 بار بڑے پیمانے پرآتش زدگی ہوئی جس کے نتیجے میں فصلیں، باغات اور جنگلات جل کر راکھ ہو گئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اردنی کسانوں کے مسلسل واویلے کے باوجود اردنی حکومت اس معاملے میں خاموش تماشائی ہے۔ اردن کی طرف سے ٖفصلوں کو تباہ کرنے کی صہیونی مجرمانہ پالیسی پر کسی قسم کا احتجاج تک نہیں کیا جاتا جس پر مقامی آبادی اپنی حکومت کے خلاف بھی برہم ہے۔