غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطینی تنظیموں نے سویڈش حکومت کی طرف سے سال 2025ء کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین’انروا‘ کی فنڈنگ روکنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
پاپولر فرنٹ کے محکمہ برائے مہاجرین کے امور اور حق واپسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’سویڈن کا ’انروا‘ کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو ختم کرنے کے قابض صہیونی ریاست کے منصوبوں کے ساتھ صریح ہم آہنگی ہے۔
محکمہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ قابض صہیونی ریاست کے منصوبوں کی طرف واضح تعصب ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کی ایجنسی کے کردار کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سویڈش حکومت کا یہ جواز کہ UNRWA پر "اسرائیلی” کی پابندی سے اس کی فنڈنگ کو ناممکن بنا دینا گناہ سے بدتر عذر گناہ کے مترادف ہے،۔ خاص طور پر چونکہ دیگر یورپی ممالک قابض ریاست کی پابندیوں کے باوجود ایجنسی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں تو ایسے میں اس فیصلے کی کوئی منطقی بنیاد نہیں ہے۔
غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیوں کا انتظام کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے علاقوں میں اہم خدمات فراہم کرنے کے قابل کوئی ادارہ نہیں ہے۔ اونروا اس میدان میں کام کرنے والا واحد ادارہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سویڈش اقدام اپنے اندر خطرناک سیاسی مفہوم رکھتا ہے، کیونکہ یہ صہیونی پالیسیوں سے مطابقت رکھتا ہے جس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو ختم کرنا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے خلاف قابض ریاست کے منصوبوں کو عملی شکل دینے میں اس کا ساتھ دینا ہے۔
خیال رہے کہ سویڈن کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سال 2025ء کے دوران اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی مالی مدد نہیں کرے گی۔
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق نے متنبہ کیا کہ یہ فیصلہ تقریباً 60 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جو تقریباً 14 ماہ سے نسل کشی کا شکار ہے کو امدادی خدمات فراہم کرنے کی بین الاقوامی ایجنسی کی صلاحیت کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر وکیل راجی صورانی نے اس فیصلے کو "سیاسی مقاصد پر مبنی اقدام قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے مطالبہ کیا۔