فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے چار فلسطینی شہریوں کی 19 اگست 2015ء کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی طرف جاتے ہوئے جزیرہ نما سیناء سے گم شدگی کے ایک سال بعد ان کی مصر کی ایک فوجی جیل میں موجودگی کا پتا چلا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے قطر سے نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل’’الجزیرہ‘‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ سے تعلق رکھنے والے چار مغوی فلسطینیوں میں سے دو نوجوانوں عبدالدائم ابو لبدہ اور اور یاسر زنون کو مصری جیل لاظوغلی میں ایک بند اور تنگ کوٹھڑی میں متعدد دیگر اسیران کے ہمراہ دکھایا گیا ہے۔ دونوں قید نیم عریاں حالت میں ہیں اور ان کی طبی حالت بھی تشویشناک دکھائی دیتی ہے۔ الجزیرہ پر نشر کی جانے والی تصاویر میں دونوں فلسطینی نوجوانوں پر ہولناک تشدد کے مظاہر بھی نمایاں ہیں اور ان کے ڈھائے جانے والے مظالم صاف دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے دو دیگر ساتھیوں کے بارے میں پتا نہیں چل سکا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔
ابو لبدہ کو جیل میں دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے کسی گہری سوچ میں گم دکھایا گیا ہے۔ اس کے قریب ہی موجود دوسرے مغوی فلسطینی یاسر زنون کو جیل میں چت لیٹے دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں فلسطینی قیدیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
خیال رہے کہ اگست سنہ 2015 کو غزہ سے مصر جاتے ہوئے چار فلسطینی شہریوں کو جزیرہ سیناء کے مقام پر فوجی لباس میں ملبوس افراد نے بس سے اتارنے کے بعد ایک فوجی گاڑی میں ڈال کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کوئی پتا نہیں چل سکا تھا۔ مصری حکومت اور فوج کی جانب سے مغوی فوجیوں کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ مغویوں کو کہاں رکھا گیا تھا۔
مغوی فلسطینیوں کی مصری عقوبت خانے میں قید کی تصاویر سامنے آنے اوران کی حالت زار پر فلسطینی عوامی، سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں مغویوں کی فوری رہائی کے حق میں احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے مصری فوج اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے پیاروں کو فوری طورپر رہا کریں کیونکہ وہ بے قصور ہیں۔