شنبه 16/نوامبر/2024

مصر نے چار مغویوں کی رہائی کے بدلے ناقابل قبول شرائط عاید کیں: برودیل

بدھ 24-اگست-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے مرکزی رہ نما نے انکشاف کیا ہے کہ مصری حکام کی جانب سے گذشتہ برس اگست میں جزیرہ سیناء سے اغواء کیے گئے چار فلسطینی نوجوانوں کی رہائی کے بدلے میں ایسی ناقابل قبول شرائط عاید کیں جنہیں کوئی بھی غیور فلسطینی تسلیم نہیں کر سکتا۔

قطر کے الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے صلاح الدین بردویل کا کہنا تھا کہ حماس نے گذشتہ برس مصر کے جزیرہ نما سینا سے گرفتار کیے گئے چار فلسطینیوں کی رہائی کےلیے مصری حکام سے بات کی تو قاہرہ انتظامیہ کی طرف سے ایسی شرائط عاید کی گئیں جنہیں کوئی غیور فلسطینی کسی قیمت پر قبول نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ صرف حماس ہی نہیں بلکہ مصر کی پیش کردہ شرائط کسی دوسری فلسطینی تنظیم اور غیرت مند شہری کے لیے بھی ممکن نہیں تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس 19 اگست کو غزہ کی پٹی سے بیرون ملک جاتے ہوئے چار فلسطینیوں کو مصر کی فوجی وردی میں ملبوس افراد نے جزیرہ نما سیناء کے مقام پر بس سے اتار کر فوجی گاڑی میں ڈالا اور کسی نامعلوم مقام پر لے گئے تھے۔ اس کے بعد ایک سال گذر جانے کے بعد ان کے ٹھکانے کا پتا نہیں چل سکا ہے۔

دو روز قبل قطر کے الجزیرہ ٹی وی نے مصر میں گرفتار کیے گئے ان چار فلسطینیوں کی ایک جیل میں نیم عریاں اور انتہائی تشویشناک حالت میں تصاویر نشر کی ہیں اور بتایا ہے کہ چاروں فلسطین قاہرہ میں مصری فوج کے زیرانتظام ایک جیل میں قید ہیں۔ تصاویر میں کچھ دوسرے قیدی بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ تمام قیدیوں نے صرف زیرجامہ پہن رکھے ہیں۔ قیدیوں کے جسم پر تشدد اور چہروں پر کمزوری اور پریشانی کے آثار نمایاں دیکھے جا سکتے ہیں۔

ان تصاویر کے منظرعام پر آنے کے بعد فلسطینی عوامی حلقوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار کیے گئے چاروں فلسطینیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔ فلسطینی شہریوں کی جانب سے عالمی اداروں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مصر میں گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی رہائی کے لیے قاہرہ حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

حماس رہ نما صلاح الدین بردویل کا کہنا تھا کہ مصری حکام کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کو یرغمال بنانا عالمی قوانین کی توہین ہے۔ اب واضح ہو گیا ہے کہ مصری حکام فلسطینیوں کو دباؤ میں رکھنے کے لیے اس طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کہ مصری حکومت انسانی حقوق کے مندوبین کو قیدیوں تک رسائی کی جلد اجازت دے گی اور مغویوں کے لواحقین کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی