غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا ہے کمال عدوان ہسپتال میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں مریض اور دیگرآپریشن کے منتظر ہیں۔ بجلی اور آکسیجن کی سپلائی بحال ہونے تک آپریٹنگ رومز تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی۔
ابو صفیہ نے اتوار کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر حالیہ حملے کے بعد جس میں 100 سے زائد گولے اور بم شامل تھے جنہوں نے برابر ہسپتال کی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔اس سے ہسپتال کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک ہسپتال کی عمارتوں میں سے ایک اب بھی بجلی، آکسیجن یا پانی سے محروم ہے۔ ارد گرد کے علاقے میں بے ترتیب بمباری کی کارروائیاں جاری ہیں، جو ہمیں آکسیجن، بجلی اور پانی کے نیٹ ورکس کی مرمت کرنے سے روکتی ہیں،اس کی وجہ سے بجلی اور پانی کی بندش جاری ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مدد کے لیے فوری اپیل کی۔ ڈاکٹرابوصفیہ نے کہا کہ ہسپتال میں112 زخمی ہیں جن میں چھ انتہائی نگہداشت اور 14 بچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بمباری کی وجہ سے ایمرجنسی روم میں متعدد مریض موجود ہیں اور وہ اندر داخل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ شعبہ زخمیوں سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورت حال نازک ہے۔ بمباری اور گولی باری نہ رکی۔ اسرائیلی طیارے رے چوبیس گھنٹے بم گراتے ہیں۔ ہمیں یقین نہیں ہے کہ آگے کیا ہے اور فوج ہسپتال سے کیا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دنیا سے صحت کے نظام اور اس کے کارکنوں کی حفاظت کا مطالبہ کیا۔