مقبوضہ بیت المقدس – مرکزاطلاعات فلسطین
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیوں نے غزہ کی پٹی میں قابض فوج کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کے خلاف طلباء کے احتجاج کو روکنے کی کوشش میں اسرائیلی سکیورٹی کمپنیوں یا اسرائیل سے منسلک افراد سے مدد جاری رکھی ہے۔
اخبارنے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس تبدیلی کی گواہی دینے والی یونیورسٹیوں میں نیویارک کی سٹی یونیورسٹی بھی شامل ہے۔ یہ فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کے مراکز میں سے ایک تھی جب پچھلے سال امریکہ بھرمیں احتجاج شروع ہوا تھا۔
رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ یونیورسٹی نے ایک اسرائیلی سکیورٹی کمپنی کے ساتھ 4 ملین ڈالر مالیت کا "اسٹریٹیجک سکیورٹی” نامی معاہدہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کمپنی کی بنیاد نیویارک کے سابق پولیس افسر اور اسرائیلی موساد کے گریجویٹ جوزف سورڈی نے رکھی تھی۔ یہ کمپنی خود کو تعلیمی ماحول میں سکیورٹی کے بحرانوں سے نمٹنے میں ماہر بتاتی ہے اور اس کے کام میں اسرائیل میں وسیع پیشہ ورانہ تربیت شامل ہے۔
کمپنی کےعہدیداروں نےکیمپس کی صورتحال کو "فلسطینی حامی مظاہرین کی بڑھتی ہوئی لہر سے تشبیہ دی جنہوں نے تجربہ کار مبلغین کی مدد سے کیمپس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ تشدد اور افراتفری کو ہوا دینے کے لیے گوریلا حربے استعمال کیے”۔
کمپنی نے کہا کہ اس کے پاس جدید انٹیلی جنس پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے سکیورٹی خطرات کی نگرانی اور شناخت کرنے کی صلاحیت ہے، جو صورت حال پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کو یقینی بناتا ہے۔
رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ گذشتہ اپریل میں طلباء اورسکیورٹی فورسزکے درمیان تصادم کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی ہوئے اور 170 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کالی مرچ کے اسپرے کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا، جس سے طلباء کی جانب سے غصے کا ردعمل سامنے آیا۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے شہر مونٹریال میں واقع کنکورڈیا یونیورسٹی نے دو اسرائیلی سکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا۔ پہلی "Perseptige International” کمپنی ہے جس کی قیادت ایڈم کوہن کر رہے ہیں، جو کہ یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایک سابق افسر ہیں۔ دوسری "Moshav Security Consulting” کمپنی ہے، جسے Eyal Feldman چلاتا ہے، جو اسرائیلی قابض فوج میں ایک سابق افسر ہے۔
واضح رہے کہ مونٹریال میں کچھ طلباء نے یونیورسٹی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل سے براہ راست منسلک سکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ تعاون سے کیمپس میں تناؤ بڑھتا ہے۔ طلباء نے ان معاہدوں کو منسوخ کرنے اور کیمپس میں اسرائیلی سرمایہ کاری کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس میں قابض اسرائیل کے لیے امریکی حمایت روکنے کے مطالبات کے دوران احتجاج میں اضافہ ہوگیا۔ ان مظاہروں نے یونیورسٹی کو اسرائیلی سکیورٹی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور کیا۔
ان کمپنیوں کے ملوث ہونے سے طلباء اور سکیورٹی گارڈز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ یونیورسٹی نے مقامی پولیس اور ان کمپنیوں کے ساتھ تعاون کا اعتراف کیا اور یونیورسٹی کیمپس میں سکیورٹی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ملین ڈالر مختص کیے گئے۔