چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی عوام بن گویر کی بدمعاشی کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں آئیں:حماس

ہفتہ 23-نومبر-2024

غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے مجرمانہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے، وہاں کے آباد کاروں کوفلسطینیوں پرحملوں میں مکمل آزادی فراہم کرنے، فلسطینی عوام اور ان کے مقدسات کے خلاف  جرائم کا جوابدہ بنانے  سے روکنے  کی سازشیں کررہی ہے۔

حماس نے ایک بیان نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں واقع الخلیل شہر کی مسجد ابراہیمی میں انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کے دھاوے کی مذمت کی۔ حماس نے مسجد ابراہیمی میں یہودی آباد کاروں  کے دھاوے مسلمانوں کے مقدس مذہبی مقامات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ یہ خطرناک اقدامات "مغربی کنارے میں موجود ہمارے فلسطینی عوام سے فوری حرکت میں آنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ حماس نے فلسطینی عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بم گویر کی بدمعاشی کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان عمل میں اتریں اور فلسطین میں موجود مسلمانوں کی مقدسات کے دفاع کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

خیال رہے کہ جمعہ کے روز انتہا پسند اسرائیلی وزیر ایتمار بن گویر نے الخلیل شہر کی تاریخی مسجد ابراہیمی پر آباد کاروں کے ایک گروپ کے ہمراہ دھاوا بول دیا تھا۔

الخلیل میں اوقاف کے ڈائریکٹر غسان الرجبی نے انادطولیہ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "ہزاروں آباد کاروں ایتما ہفتہ سارہ کی مذہبی رسومات کی آڑ میں مسجد ابراہیمی پر دھاوا بول دیا تھا”۔

بین گویر اور اسرائیلی آباد کاروں نے حرم ابراہیمی کے اندر تلمودی رسمیں ادا کیں۔

قابل ذکر ہے کہ مسجد ابراہیمی  پرانے شہر الخلیل میں واقع ہے۔ اس شہر میں تقریباً 400 آباد کار رہتے ہیں جن کی حفاظت کی آڑ میں تقریباً 1500 اسرائیلی فوجی تعینات ہیں۔

سنہ 1994ء قابض اسرائیلی حکام نے مسجد ابراہیمی کو تقسیم کرتے ہوئے اس کا 63 فی صد حصہ یہودیوں اور 37 فی صد فلسطینیوں میں تقسیم کردیا تھا۔ یہ مجرمانہ تقسیم  مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کے ہولناک قتل عام کے واقعے کے بعد کی گئی تھی جس میں 29 نمازی شہید ہوگئے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی