چهارشنبه 30/آوریل/2025

عباس ملیشیا کے ہاتھوں قتل فلسطینی کی نماز جنازہ میں عوام کا جم غفیر

پیر 29-اگست-2016

فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی شہری احمد حلاوہ کو کل اتوار کے روز آبائی شہر نابلس میں سپرد خاک کردیا گیا۔ حلاوہ کی نماز جنازہ میں نابلس کے علاوہ غرب اردن کے دیگر شہروں سے ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ جنازے کے شرکاء سخت جذباتی تھے اور وہ فلسطینی اتھارٹی، عباس ملیشیا اور صدر عباس کے خلاف شدید نعرے بازے کررہے تھے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ ہفتے دوران حراست تشدد کے نتیجے میں فوت ہونے والے فلسطینی شہری احمد حلاوہ کا جسد خاکی ہفتے کی شام اس کے ورثاء کے حوالے کیا گیا تھا۔ عباس ملیشیا کی طرف سے سختی کے ساتھ کہا گیا تھا کہ حلاوہ کی نماز جنازہ کا اعلان نہ کیا جائے اور اسے چپکے سے چند افراد کے ہمراہ دفن کردیا جائے تاہم مقتول فلسطینی کے جسد خاکی کے ورثاء کے حوالے کیے جانے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور عوام کا ایک جم غفیر مقتول فلسطینی کے گھر پرجمع ہوگیا۔

قبل ازیں احمد حلاوہ المعروف ابو العز کی میت رفیدیا اسپتال سے نابلس شہر میں فلسطینی پولیس کے ہیڈ کواٹر لائی گئی جہاں سے میت کو ورثاء کے حوالے کردیا گیا تھا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق حلاوہ کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی نماز جنازہ کے موقع پر بھی جاری رہی۔ پولیس اہلکاروں کی طرف سے جنازے کے جلوس میں شریک شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی اور براہ راست گولیاں چلائی گئیں تاہم شرکاء نے پوری ثابت قدمی اور استقلال کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنازے کے جلوس کو منظم رکھا اور عباس ملیشیا کی گیس کی شیلنگ کو برداشت کرتے رہے۔

عباس ملیشیا کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں پر اعلانات کرائے گئے کہ حلاوہ کے جنازے میں شامل فلسطینی پرامن طور پرمنتشر ہوجائیں ورنہ پولیس ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔ تاہم فلسطینیوں نے عباس ملیشیا کی وارننگ پر کوئی توجہ نہیں دی۔ جنازے کے شرکاء فلسطینی اتھارٹی ، عباس ملیشیا اورنابلس میں فلسطینی اتھارٹی کے گورنر اکرم رجوب کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ مظاہرین اور جنازے کے شرکاء نے رجوب کے خلاف ’’جاسوس، جاسوس‘‘ کے نعرے لگائے۔

خیال رہے کہ احمد حلاوہ ابو العز کو عباس ملیشیا نے گذشتہ ہفتے گھرسے اٹھا کر ایک عقوبت خانے منتقل کردیا تھا۔ اگلے روز اس کے اہل خانہ کو بتایا گیا کہ ابو العزدوران حراست جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ان کی میت پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔ عباس ملیشیا کی طرف سے مقتول فلسطینی کے خاندان پرسخت دباؤ ڈالا گیا کہ وہ حلاوہ شہید قرار نہیں دیں گے، کھلے میدان میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھائیں گے اور جنازے میں زیادہ لوگوں کو شریک نہیں کریں گے تاہم اہل خانہ کی طرف سے عباس ملیشیا کی تمام شرائط مسترد کردی گئی تھیں  جس کے بعد عباس ملیشیانے حلاوہ کا جسد خاکی ورثاء کےحوالے کرنےسےانکا کردیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی