اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور غرب اردن میں حکمراں جماعت تحریک فتح آٹھ اکتوبر کو ہونےوالے بلدیاتی انتخابات یرغمال بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حماس نے تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتخابی عمل میں کھلی مداخلت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سیاسی مداخلت کےنتائج پر سخت تنبیہ کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بلدیاتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے ریاستی وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی کھلے عام خلاف ورزیاں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں دیگر سیاسی قوتوں میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتخابی عمل میں رخنہ اندازی کی سازشوں کا نوٹس لیں اور بلدیاتی انتخابات کو شفاف اور غیرجانب دارانہ بنانے میں اپنا جمہوری اور اخلاقی کردار ادا کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کی طرف سے غرب اردن میں انتخابی امور میں مداخلت عوام کے آزادانہ فیصلے پراثرانداز ہونے کی مذموم کوشش ہے۔
حازم قاسم کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی ادارے حماس کے بلدیاتی نمائندوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ حماس کے حمایت یافتہ امیدواروں کے گھروں کے باہر دھماکے کیے جاتے اور فائرنگ کی جاتی ہے تاکہ وہ خوف زدہ ہو کر انتخابی مہم چلانے سے باز رہیں۔ اس کے علاوہ حماس کے حمایت یافتہ کارکنوں کے خلاف عباس ملیشیا کا کریک ڈاؤن بھی بدستور جاری ہے جو انتخابی عمل اور الیکشن کمیشن کے وضع کردہ ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں 8 اکتوبر 2016ء کو غزہ کی پٹی اور غرب اردن میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس کے حمایت یافتہ امیدواروں کے خلاف ایک طرف اسرائیلی فوج کا کریک ڈاؤن جاری ہے اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی دارے حماس کے مندوبین، سیاسی رہ نماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ ایام میں غرب اردن میں حماس رہ نماؤں کے گھروں پر فائرنگ اور گھروں کے باہر دھماکوں کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔