نیو یارک – مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ نے کہا کہ محصور پٹی میں "تباہ کن” صورتحال کے پیش نظر غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد "ناکافی” سطح پر پہنچ گئی ہے۔
منگل کو اقوام متحدہ کی ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک اہلکار نے غزہ کی پٹی کی صورتحال کو "تباہ کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی امداد مہینوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اوسط اکتوبر پوری غزہ کی پٹی میں روزانہ 37 ٹرک پہنچتے ہیں جو کہ غزہ کی کل آبادی کی ضرورت کا صرف چھ فی صد ہیں۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے وضاحت کی کہ "2.2 ملین لوگوں کی آبادی کے لیے یومیہ 37 ٹرک کافی نہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں زمین پر لوگوں کی روٹی یا پانی کے ٹکڑوں کی بھیک مانگنے کی شہادتیں موصول ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ کو اب بھی ان خدمات تک رسائی حاصل کرنے سے روکا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "پورے ایک مہینے تک شمالی غزہ کے محصور علاقے میں خوراک کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس علاقے تک رسائی کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے کی گئی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
یو این عہدیدار نے کہا کہ "کوششیں” کی گئیں اور عالمی ادارہ صحت نے محدود طبی انخلا کیا۔
قابض حکام نے انروا کو اس ہفتے شمالی غزہ میں دو مشن انجام دینے کی اجازت دینے سے انکار کر دیاگیا۔
ایک سابقہ بیان میں’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے شمالی غزہ میں قحط کے امکان سے خبردار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ غزہ کے لوگ بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں، جن میں ان کی بقا کے لیے ضروری خوراک بھی شامل ہے۔
لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "اسرائیل” شمالی غزہ میں بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے قابض فوج شمالی غزہ کی پٹی میں جتنی مقدار میں خوراک لے جانے کی اجازت دیتا ہے وہ آبادی کی ضرورت کا صرف چھ فی صد ہے۔