چهارشنبه 30/آوریل/2025

دفاع کے نام پرامریکا کی صہیونی ریاست پر38 ارب ڈالر کی نوازشات

بدھ 14-ستمبر-2016

امریکا  اور اسرائیل کے مابین ریکارڈ دفاعی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت واشنگٹن انتظامیہ اگلے دس برسوں کے دوران اپنی لے پالک صہیونی ریاست پر 38 ارب ڈالر دفاعی امداد کی مد میں خصوصی نوازشات فراہم کرے گی۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق  امریکی صدر باراک اوبام اور صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو آئندہ  چند روز میں اس سمجھوتے کی مباضابطہ طور پر منظوری دے دیں گے۔۔

اس معاہدے کے تحت امریکا اسرائیل کو ہر سال 3.8ارب ڈالر کی دفاعی امداد دے گا۔

امریکہ اور اسرائیل میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت اسرائیل کے میزائل پروگرام کے لیے بھی رقم فراہم کی جائے گی۔

خیال رہے کہ معاہدے کے تحت جو امداد اسرائیل کو فراہم کی جائے گی وہ اب تک امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک کو دی جانے والی دفاعی امداد سے زیادہ ہے۔

امریکی اور اسرائیلی حکام کے بقول اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کچھ اہم شرائط پر سمجھوتا کیا ہے۔

ان شرائط کے مطابق اسرائیل کانگریس سے مزید رقم کا مطالبہ نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ مرحلہ وار اس معاہدے کو بھی ختم کر دیا جائے گا جس کے تحت اسرائیل امریکہ سے ملنے والی دفاعی امداد کی رقم سے امریکی کمپنیوں کے بجائے اسرائیلی کمپنیوں سے اسلحہ خرید سکتا تھا۔

ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے طویل مذکرات سے صدر اوباما اور اسرائیلی وزیرِاعظم نتن یاہو کے مابین پائی جانے والی تلخی ظاہر ہوتی ہے۔

حکام کے مطابق توقعی ہے کہ اسرائیل اس معاہدے سے منسلک ایک اور دستاویز میں یہ یقین دہانی کرائے گا کہ وہ معاہدے کی مدت کے دوران کانگریس سے اضافی امداد منطور کروانے کے لیے لابینگ نہیں کرے گا۔ لیکن اس دستاویز میں ایسی زبان استعمال کی جائے گی جس میں جنگ اور کسی بڑے بحران کی صورت میں اضافی امداد کی گنجائش موجود ہو گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد سے اسرائیل امریکہ سے ناخوش ہے۔

اس کے علاوہ فلسطین کے معاملے پر بھی امریکہ اور اسرائیل میں اختلاف رہا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے امریکہ سے سالانہ 4.5 ارب ڈالر دفاعی امداد کا مطالبہ کیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی