چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی خلائی تحقیقات کو دوسرا دھچکا، ایک اور مصنوعی سیارہ خراب

جمعرات 15-ستمبر-2016

خلائی تحقیقات کے میدان میں صہیونی ریاست کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز مشرق وسطیٰ میں جاسوسی کے مقاصد کے لیے فضاء میں چھوڑے گئے سیٹلائٹ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ چند روز قبل اسرائیل اور امریکا کے اشتراک سے ایک خلائی شٹل امریکا سے خلاف میں چھوڑا جانا تھا جو اپنی روانگی کے وقت ایک زوردار دھماکے سے تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں صہیونی ریاست کو 20 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کے روز خلاء میں چھوڑا گیا مصنوعی سیارہ کسی بڑی فنی خرابی کا شکار ہوا ہے۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مصنوعی سیارہ مشرق وسطیٰ میں جاسوسی کے مقاصد کے لیے فضاء میں چھوڑا گیا تھا۔

عبرانی ریڈیو کی جانب سے وزارت دفاع کے شعبہ خلائی تحقیقات کے چیئرمین امنون ھراری کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’’افق 11‘‘ نامی مصنوعی سیارے نے خلاء میں داخل ہونے کے بعد کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی خلائی سائنسدان اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا مصنوعی سیارے میں کس طرح کی خرابی پیدا ہوئی ہے تاہم لگتا ہے کہ یہ خرابی کافی پیچیدہ ہے جسے دور کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے ’افق 11‘‘ نامی خلائی شٹل امریکا میں ’عاموس 6‘ کی  تباہی کے چودہ روز بعد خلاء میں بھیجا گیا تھا مگر اس سیارے نے بھی کام نہیں کیا ہے۔ عبرانی اخبارات کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ ’افق 11‘ کو خلاء میں چھوڑںے کا مقصد صہیونی ریاست کی انٹیلی جنس صلاحیت کو مزید بہتر بنانا  اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سراغ رسانی کے عمل کو مزید تقویت دینا ہے مگر اس سیارے میں پیدا ہونے والی خرابی نے صہیونی ماہرین کو ایک بار پھر مایوسی سےدوچار کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی