فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ایک زخمی فلسطینی کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر ڈالا ہے۔ شہید کا والد بدستور حراستی مرکز میں قید ہے جہاں اس کی حالت بھی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی الخلیل شہر میں بیت اولا کے مقام پر گذشتہ روز اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں مار کر ایک فلسطینی نوجوان محمد السراحین کو زخمی کردیا تھا۔ بعد ازاں زخمی نوجوان اور اس کے والد کو حراست میں لے لیا گیا۔ رات گئے صہیونی حکام کی طرف سے فلسطینی حکام اور شہید کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی کہ السراحین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ہے مگر دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں اور شہید کے اہل خانہ نے الزام عاید کیا ہے کہ السراحین کو اسرائیلی فوج نے ہولناک تشدد کرکے شہید کیا ہے۔
فلسطینی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ جمعرات کے روز اسرائیلی فوجیوں نے بیت اولا میں چھاپہ مارا اور محمد عبدالسراحین اور اس کے والد کو گولیاں مارنے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔ السراحین کا والد بھی زخمی ہے اور اسے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے بیت اولا کے مقام پر نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد کیا۔ گھروں میں بیٹھے شہریوں پر دھاتی گولیاں برسائی گئیں اور ان پرآنسوگیس کی شیلنگ کی گئی۔
اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے محمد عبدالسراحین کے گھر پرچھاپہ مارا۔ گھر میں موجود باپ بیٹے کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔ بعد ازاں زخمیوں کو انتہائی بے رحمی کے ساتھ گھیسٹ کر فوجی جیپوں میں ڈالا اور کسی نامعلوم مقام پر لے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی فلسطینی نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد ایک حراستی مرکز لے جایا گیا جہاں اسے نہ صرف طبی امداد نہ دی گئی بلکہ الٹا تشدد کا بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگیا۔ شہید کا والد تاحال پابند سلاسل ہے اور اس کے انجام کےبارے میں کوئی علم نہیں ہوسکا ہے۔