صہیونی فوج اور پولیس نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف معاشی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کی دکانیں زبردستی بند کرنے کا نیا حربہ شروع رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ کئی روز سے مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں فلسطینیوں کی دکانوں کو بندوق کی نوک پر بند کر دیا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روزبیت المقدس میں باب الساھرہ کے مقام پر ایک فلسطینی نوجوان کے چاقو حملے میں یہودی فوجی کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد قابض فورسز نے مقامی تاجروں کو دکانیں بند کرنے کا حکم دے دیا۔ معاشی مشکلات میں مبتلا دکانداروں نے دکانیں بند کرنے سے انکار کیا تو صہیونی فوجیوں نے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے دکانیں بند نہ کیں تو فوج خود کارروائی کرے گی اور دکانیں بند نہ کرنے والے دکانداروں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سوموار کے روز راس العامود کالونی میں چاقو کے حملے میں ایک خاتون اور ایک مرد اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے دکانیں زبردستی بند کرانے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نام نہاد دعوؤں کی آڑ میں ان کا معاشی استحصال کررہی ہے۔ بے گناہ فلسطینی دکانداروں کو بغیر کسی ٹھوس سبب کے دکانیں بند کرانے کا حکم دینا صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف معاشی دہشت گردی کا بین ثبوت ہے۔