اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہ نما باسم نعیم نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہونےوالی فوجی جارحیت حماس اور اسرائیل کے درمیان نہیں بلکہ اسرائیل اور فلسطینی عوامکے درمیان دہائیوں سے جاری جنگ کا حصہ ہے۔
حماس کے ایکدوسرے رہ نما اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو جنگ کے بعد غزہ پرحکومت کرنے کی منصوبہ بندی کے بارے میں سوچنا چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پرزور دیتے ہوئے کہ "مزاحمت اور فلسطینی عوام غالب آئیں گے”۔ امریکا کوغزہ کی پٹی پر حکومت کرنے کی سوچ کو روکنا چاہیے۔ امریکی انتظامیہ کی غزہ کی پٹیمیں اسرائیلی فوج کشی اورنہتے فلسطینیوں کے قتل عام میں آشیر باد مہنگی پڑے گی۔
باسم نعیم نے بدھکے روز حماس کی طرف سے منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ غیر ملکیوں کو رہا کر دیاجائے گا۔ وہ حماس کے مہمان ہیں، لیکن ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میدان اورحفاظتی حالات کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے زوردےکر کہا کہ قیدیوں کے بارے میں ہمارا موقف واضح تھا اور ہم نے حالات سازگار ہوتے ہی غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے اپنی تیاریکا اظہار کیا۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض ریاست کیمرضی کے آگے سر تسلیم خم نہ کریں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے عملی اور فوری اقدام کیہے۔ ہم عرب اور اسلامی سربراہی اجلاس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا فیصلہ کریں جودشمن کو کراسنگ کھولنے پر مجبور کرے۔
حماس کے رہنما نےمزید کہا کہ "قابض دشمن غزہ کے ہسپتالوں اور صحت کے مراکز پر اپنی بمباری کوتیز کر رہا ہے، جس سے تباہی پھیل رہی ہے۔ اس نے غزہ کی پٹی میں 120 صحت کے اداروںکو نشانہ بنایا ہے اور ان میں سے بہت سے خدمات سے محروم کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا:”حالیہ اسرائیلی بمباری میں 49 فیصد متاثرین غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میںتھے اور غزہ کی 2 فیصد آبادی یا تو شہید، زخمی یا لاپتہ ہو گئی ہے”۔
حماس کے رہنمااسامہ حمدان نے کہا کہ "مزاحمت اور القسام بریگیڈ روزانہ چوبیس گھنٹے دشمن کیصفوں کو بھاری نقصان پہنچاتے ہیں۔”