مادی ترقی کے ساتھ ساتھ انسان قدرتی ماحول سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 92 فی صد لوگ فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحت کےعالمی معیارات کو مد نظر رکھا جائے تو فضائی آلودگی کے لرزہ خیز اعداد و شمارسامنے آتے ہیں۔ پوری دنیا میں نوے فیصد لوگ فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر ماریا ڈیرا کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے فوری اور سریع الاثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے ورنہ دنیا کی پوری آبادی فضائی آلودگی کا شکار ہوسکتی ہے اور فضائی آلودگی کے نتیجے میں متاثرین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ بیماریوں اور فضائی آلودگی کی مقدار میں اضافے کے نتیجے میں ہونے والی اموات بھی بڑھ سکتی ہیں۔
عالمی ادارے کی خاتون عہدیدار نے فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے چند ضروری تدابیر کی تجویز کی ہیں۔ جن میں کوڑے کرکٹ کو فوری طور پر ٹھکانے لگانا، ایندھن کے استعمال میں احتیاط، گھروں کو ایندھن سے پاک رکھنا، گھر کا ماحول صاف ستھرا رکھنا، قابل تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کرنا اور صنعتی علاقوں کو آبادی سے دور دراز منتقل کرنا جیسی تجاویز شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اس رپورٹ کی تیاری میں دنیا بھر کے 3 ہزار مقامات کا انتخاب کیا۔ ان میں سے بیشتر مقامات شہروں میں واقع ہیں۔ رپورٹ کی تیاری میں برطانوی جامعات کا تعاون بھی حاصل رہا ہے۔
رپورٹ کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دنیا میں 92 فی صد لوگ آلودہ فضاء میں سانس لے رہے ہیں۔ عالمی سطح پر حکومتیں، ادارے ، افراد اور معاشرے عالمی ادارہ صحت کے وضع کردہ صحت کے معیارات پرعمل درآمد نہیں کرتے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وضع کردہ معیار کے مطابق ایک مکعب میٹر میں 10 میکرو گرام آلودگی پھیلانے والے عناصر جس میں جلنے والے ایندھن، نائیٹریٹ اور بلیک کاربن سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ مذکورہ اجزائے آلودگی شریانوں اور پھیپھڑوں کو غیرمعمولی حد تک متاثر کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث سالانہ 30 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ یہ تمام ہلاکتیں بیرونی ٓآلودگی کا نتیجہ ہیں۔ سنہ 2012ء میں 6.5 ملین افراد فضائی آلودگی کے باعث انتقال کرگئے تھے جو دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا کل 11.6 فی صد ہے۔