اردن کی سیکیورٹی فورسز نے ایک ماہ سے زاید عرصے سے زیرحراست فلسطینی رہ نما اور تنظیم آزادی فلسطین کے سابق رکن غازی الحسینی کوباعزت رہا کردیا ہے۔ غازی الحسینی شہید فلسطینی لیڈر عبدالقادر الحسینی کے صاحبزادے اور یاسر عرفات مرحوم کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ انہیں اردنی پولیس نے 36 دن قبل عمان سے حراست میں لیا تھا۔ خرابی صحت اور عمر رسیدگی کے باوجود انہیں ایک ماہ سے زاید دنوں تک قید میں رکھا گیا اور آخر کار انہیں باعزت رہا کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے غازی الحسینی کے اہل خانہ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ 75 سالہ بزرگ فلسطینی لیڈر کی رہائی خرابی صحت کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے۔ الحسینی خاندان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اردنی حکام غازی الحسینی پر کوئی الزام عاید نہیں کرسکے۔ ان کی مسلسل خرابی صحت کی بناء پرانہیں باعزت رہا کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں غازی الحسینی کی صاحبزادی نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار عمان میں واقع ان کی رہائش گاہ پرآئے تھے اور انہوں نے الحسینی کی رہائی کی خبر دی تھی۔ اس سے قبل ایک ماہ پیشتر اردنی پولیس نے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی کے بعد ان کے والد کو حراست میں لے لیا تھا۔
خیال رہےکہ غازی الحسینی کا شمار فلسطین کے سرکردہ سیاسی رہ نماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ تحریک فتح سے وابستہ رہنے کے ساتھ ساتھ سرکاری طور پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے تک پہنچے تھے۔ ان کے ایک بھائی فیصل الحسینی تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے سابق رکن تھے جنہیں صہیونی فوج نےشہید کردیا تھا۔
خود غازی الجسینی موجودہ فلسطینی صدر محمود عباس کے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فلسطین داخلے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔