جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی قابض فوج کے غزہ کی پٹی میں کئی ہسپتالوں پر تباہ کن حملے

جمعہ 10-نومبر-2023

 

غزہ کے حکام نےبتایا کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز کم از کم تین ہسپتالوں پر یا اس کے قریب فضائیحملے کیے جس سے صحت کا نظام مزید خطرے سے دوچار ہو گیا جس کو ہزاروں ہلاکتوں اورفلسطینی علاقے میں حماس-اسرائیل جنگ سے بے گھر ہونے والے افراد کی بہت بڑی تعدادکا سامنا ہے۔

 

غزہ کی وزارتِصحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا، ”اسرائیلی قبضے نےگذشتہ گھنٹوں کے دوران متعدد ہسپتالوں پر بیک وقت حملے کیے”۔ قدرہ نے کہا کہاسرائیل نے غزہ شہر کے سب سے بڑے اسپتال الشفاء کے صحن کو نشانہ بنایا اور اس میںجانی نقصان ہوا تاہم انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اسرائیل نے کہا الشفاء کے نیچے(زیرِ زمین) حماس کے خفیہ کمانڈ سینٹرز اور سرنگیں ہیں جبکہ حماس ان الزامات کیتردید کرتی ہے۔

 

اسرائیل کی فوجنے قدرہ کے اس بیان پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا جس کی رائٹرز آزادانہ طور پر تصدیقنہیں کر سکا۔

 

7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر عسکریت پسندوں کے چھاپے کے بعد حماسکا صفایا کرنے کے لیے ایک ماہ پرانی اسرائیلی فوجی مہم نے غزہ کے ہسپتالوں کومشکلات سے دوچار کر دیا ہے کیونکہ طبی سامان، صاف پانی اور جنریٹر چلانے کے لیے ایندھنختم ہو چکے ہیں۔

 

غزہ کی وزارتِصحت نے کہا ہے کہ غزہ کے 35 میں سے 18 ہسپتال اور 40 دیگر مراکزِ صحت بمباری سےہونے والے نقصان یا ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئے ہیں۔

 

فلسطینی میڈیا نےجمعہ کے روز الشفاء کی ویڈیو فوٹیج شائع کی جس کی روئٹرز فوری طور پر توثیق کرنےسے قاصر تھا۔ اس میں ایک پارکنگ لاٹ پر اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر دکھایا گیاہے جہاں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی گئی تھی اور صحافی مشاہدہ کر رہے تھے۔

 

وڈیو میں ایک شخصکی سٹریچر پر رکھی لاش کے پاس خون کا ایک تالاب نظر آتا ہے۔

 

ہیومن رائٹس واچنے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر کہا، "مسلسل حملوں اور (الشفاء) کے قریب لڑائی سےہمیں وہاں موجود ہزاروں شہریوں کی خیریت کے بارے میں سخت تشویش ہے جو طبی نگہداشتاور پناہ گاہ کے متلاشی ہیں اور ان میں کئی بچے ہیں۔”

 

القدرہ نے کہا کہالرانتیسی پیڈیاٹرک ہسپتال اور النصر چلڈرن ہسپتال نے جمعہ کے روز "براہِراست حملوں اور بمباری کا ایک سلسلہ دیکھا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ الرانتیسیہسپتال کے صحن میں ہونے والے حملوں سے گاڑیوں کو آگ لگ گئی لیکن وہ جزوی طور پربجھا دی گئی۔

 

انڈونیشیا کیوزارتِ خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ انڈونیشیئن ہسپتال کے قریب راتوں رات دھماکے ہوئےجس سے تنگ ساحلی انکلیو کے شمالی سرے پر واقع ہسپتال کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا۔ یہنہیں بتایا گیا کہ دھماکے کا ذمہ دار کون تھا اور کسی ہلاکت یا زخمی کی اطلاع نہیںدی۔

 

وزارت نے ایک بیانمیں کہا، "انڈونیشیا ایک بار پھر غزہ میں شہریوں اور شہری اشیاء بالخصوصانسانی سہولیات (ہسپتال وغیرہ) پر وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتا ہے۔”

 

اسرائیل نے کہاہے کہ 1400 افراد حماس کے 7 اکتوبر کے چھاپے میں ہلاک ہو گئے جن میں زیادہ تر عامشہری تھے اور تقریباً 240 کو یرغمال بنا لیا گیا جس سے اسرائیلی حملے شروع ہوئے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کے 35 فوجی ہلاک ہوئے۔

 

فلسطینی حکام نےبتایا کہ جمعرات تک غزہ کے 10812 باشندے فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں مارےگئے جن میں سے 40 فیصد بچے تھے۔ خوراک اور پانی جیسی بنیادی فراہمی ختم ہونے اورگولہ باری سے شہریوں کے بے گھر ہونے کے بعد ایک انسانی تباہی سامنے آئی ہے۔

 

اسرائیل کی فوجنے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ حماس الشفاء اور انڈونیشیئنہسپتال جیسے دیگر ہسپتالوں کو غزہ کے زیرِ زمین فوجی کمان کے مقامات اور سرنگوں کےایک وسیع جال تک داخلے کے راستوں کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اس نے کہا ہےکہ وہ عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی اور اس نے کچھ زخمی فلسطینی شہریوں کو علاجکے لیے مصر جانے کی اجازت دی ہے۔

 

لیکن رہائشیوں کےمطابق وسطی غزہ شہر میں الشفاء کے تقریباً 1.2 کلومیٹر (3/4 میل) علاقے کے اندر ٹینکوںکے ساتھ اسرائیل کی فوجی پیش قدمی نے سوالات اٹھائے ہیں کہ اسرائیل طبی مراکز اوروہاں پناہ لینے والے بے گھر لوگوں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی تشریحکیسے کرے گا۔

 

پناہ گزین کیمپوں،ایک طبی قافلے اور قریبی ہسپتالوں پر مہلک فضائی حملوں نے پہلے ہی اسرائیلی فوج کیبین الاقوامی قانون کی پاسداری کے حوالے سے اس کے کچھ مغربی اتحادیوں کے درمیان شدیدبحث چھیڑ دی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی