چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں کینسر کی سیکڑوں مریضاؤں کا بیرون ملک علاج کرانے کا مطالبہ

بدھ 12-اکتوبر-2016

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں کینسر جیسے موذی مرض کا شکار فلسطینی خواتین نے عالمی اداروں اور امداد فراہم کرنے والی تنظیموں سے بیرون ملک علاج کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں کینسر کے مرض کا شکار فلسطینی خواتین کی نمائندہ نوال سلوم نے غزہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ غزہ کی پٹی میں کینسر کے علاج کے لیے کسی قسم کی سہولت میسر نہیں ہے۔ کینسر کے مرض کا شکار تمام فلسطینی خواتین انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پرزور مطالبہ ہے کہ وہ کیسنر کی مریضاؤں کا بیرون ملک علاج کرانے میں ان کی معاونت کریں۔

نوال سلوم کا کہنا تھا کہ ان کے لیے غزہ کی پٹی میں نہ صرف علاج کی سہولت نہیں بلکہ بیرون ملک سفر کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح مصرکی جانب سے بند کی گئی ہے۔ ایسے میں کینسر کی مریضاؤں کا عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل ہے کہ وہ ان کے بیرون ملک سفر کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے علاج معالجے میں بھی مدد کریں۔

کینسر کی فلسطینی مریضہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں سرطان کا لہزر سے علاج کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ پورے علاقے میں چھاتی کے کینسر کے علاج کے صرف چار ’ماموگرام‘ سسٹم ہیں۔

سلوم کا کہنا تھا کہ مصرنے رفح گذرگاہ اور اسرائیل نے غزہ کی غرب اردن سے ملانے والی ایریز گذرگاہ بند کر رکھی ہے۔ جس کے نتیجے میں غزہ کے مریض بیرون ملک علاج کے لیے سفر کرنے کی سہولت سے محروم ہیں۔ ان کہنا تھا کہ کینسر جیسے مرض کا شکار مریضوں کو کسی علاقے میں بند کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں اور جنیوا معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

فلسطینی خاتون کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں کینسر کا شکار خواتین کی تعداد 1283 درج کی گئی ہے۔ ان میں سے 18 فی صد چھاتی کے کینسر کا شکار ہیں۔ ایک لاکھ خواتین میں 78 کینسر کا شکار ہیں جب کہ کل کینسر کے مریضوں میں 31.3 فی صد خواتین ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2014ء میں کینسر کے مرض کے باعث ہونے والی اموات میں 24 فی صد خواتین شامل تھیں۔ جب کہ وزارت صحت نے خواتین کے کینسر کے 260 نئے کیسز کا اندراج کیا تھا۔ جب کہ سنہ دو ہزار چودہ میں کینسر کا شکار 69 خواتین علاج نہ ملنے کے باعث فوت ہو گئی تھیں۔

مختصر لنک:

کاپی