فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سپریم کورٹ کے حال ہی میں سبکدوش کیے گئے چیف جسٹس سامی صرصور نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی، تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی اور صدر محمود عباس عدلیہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یکم اکتوبر 2016ء کو صدر محمود عباس کے حکم پر جبری سبکدوش کیے گئے چیف جسٹس سامی صرصور نے ’قدس پریس‘ کو ایک تفصیلی انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ذمہ دار ادارے، صدر عباس اور با اثر شخصیات فلسطینی عدالتوں کو اپنی ہاتھ کی چھڑی کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس صرصور نے الزام عاید کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے سرکردہ رہ نما عدلیہ پر دباؤ ڈال کر اپنی مرضی کےفیصلے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن توفیق الطیراوی نے ان سے ایک خالی کاغذ پر دستخط لیے تاکہ حسب ضرورت وہ میری طرف سے استعفیٰ تیار کرکے صدر محمود عباس کو پیش کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں توفیق طیراوی نے میرے دستخط والے کاغذ پر اپنی طرف سے میرا استعفیٰ ٹائپ کرایا اور اسے دوبارہ میرے سامنے پیش کردیا۔ اس پر کوئی تاریخ درج نہیں تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ الطیراوی کسی بھی وقت وہ استعفیٰ اپنی مرضی کی تاریخ ڈال کر صدر عباس کے سامنے پیش کرتے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے تحریک فتح کی سینٹرل کونسل کے بعض سرکردہ ارکان کی سفارش پر چیف جسٹس اور سپریم جوڈیشل اتھارٹی کے سربراہ جسٹس سامی صرصور کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ جسٹس صرصور نے اپنی سبکدوشی کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینی اتھارٹی کی عدلیہ کے ادارے میں سیاسی مداخلت قرار دیا ہے۔