فلسطین میں جاری ریاستی دہشت گردی اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے معاملے میں اکثر وبیشتر اسرائیلی حکومت، فوج اور دیگر ریاستی ادارے اپنے جرائم کی پردہ پوشی کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں مگر بعض اوقات دشمن بھی اپنی حماقتوں اور مظالم کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس محض شبے کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کرتی رہی ہے۔
عبرانی ریڈیو کی جانب سے نشر کی گئی مزکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کی نقول تمام فوجی یونٹوں میں تقسیم کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا نہ صرف ممکن بلکہ عملا ہوچکا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنے لیے خطرہ نہ بننے والے فلسطینیوں کو بھی گولیوں سے بھون ڈالا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔
رپورٹ میں ایسے چار واقعات کو بہ طور مثال پیش کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ ان چاروں واقعات میں مرنے والے فلسطینی کسی بھی طور پراسرائیلی فوجیوں کے لیے خطرہ نہ تھے۔ انہیں محض شبے کی بنیاد پر گولیاں ماری گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں کو اپنے دفاع کے لیے کچھ بھی کرنے کا اختیار ہے مگر اخلاقی طور پرانہیں یہ دیکھنا چاہیے کہ انہیں کہاں اس کس موقع پر زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حال ہی میں دو فلسطینی شہید اور دو زخمی ہوگئے تھے۔ ان چاروں فلسطینیوں کو محض شک کی بنیاد پر گولیاں ماری گئی تھیں۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کہ صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج کے ایک سینیر افسر الیاھو لیبمن نے بھی اعتراف کیا تھا کہ رواں سال مئی میں ایک اسرائیلی فوجی نے زخمی فلسطینی عبدالفتاح الشریف کو بے گناہ گولیاں ماری تھیں جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔ وہ فلسطینی قاتل فوجی کے لیے کسی بھی طور پر خطرے کا موجب نہیں تھا۔