فلسطین کے سرکردہ سیاسی اور سماجی رہ نما نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوام گذرگاہ رفح کو مستقبل بنیادوں پر کھول دے تاکہ سرحد کے دونوں طرف پھنسے ہزاروں فلسطینیوں کو سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سماجی رہ نما اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑںے کے لیے امدادی قافلے’میلوں کی مسکراہٹ‘ کے رابطہ کار عصام یوسف نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ کی بندش کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ مصری حکومت رفح گذرگاہ کو فوری طور کھول دے تاکہ امدادی قافلوں کو غزہ کے محصورین کی مدد کے لیے روانہ کیا جاسکے۔
منگل کے روز غزہ کی پٹی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عصام یوسف کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے دس سال سے غزہ کی پٹی پرمعاشی پابندیاں مسلط کر رکھی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری محصورین غزہ کے ساتھ کھل کر اظہار یکجہتی کرے اور امدادی کاررائیوں کا سلسلہ بڑے پیمانے پر شروع کیا جائے۔ غزہ کی پٹی کے محصورین کی مشکلات دور کرنے میں مصر اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح سنہ 2013ء کے بعد سے بند ہے۔ ایک مہینے میں چند روز کے لیے گذرگاہ کھولی جاتی ہے مگر اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کی سرحد کی دونوں اطراف میں پھنسے فلسطینیوں کو اپنی منزل تک پہنچنے مسلسل دشواریوں کا سامنا ہے۔ سنہ 2015ء کے دوران پورے سال میں صرف 21 دن کے لیے رفح گذرگاہ کھولی گئی تھی۔